قذافی کی ’لائف لائن‘ پر باغیوں کا نیا حملہ
14 اگست 2011سرحدی اور ساحلی علاقے زاویہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وہاں گولہ باری اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ یہ محاذ ممکنہ طور پر لیبیا کے بحران کے رخ کا تعین کرسکتے ہیں۔ باغی آئل ریفانریز والے اس ساحلی علاقے کا کنٹرول حاصل کرکے معمر قذافی کی فورسز کا بیرونی دنیا سے زمینی رابطہ روکنا چاہتے ہیں۔ بدامنی کے سبب تیونس کے حکام پہلے ہی لیبیا سے ملحقہ اپنی سرحد بند کر چکے ہیں۔
علاقے میں موجود صحافیوں کے مطابق وہاں گولہ باری اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ باغیوں نے ہفتہ کو زاویہ میں شمال کی جانب 25 کلومیٹر پیشقدمی کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے حکومتی فورسز کو پسپا کر کے شہر کے قلب تک پہنچنے کا دعویٰ کیا۔ باغیوں کے ایک ترجمان کے مطابق بعض سکیورٹی اہلکار دارالحکومت طرابلس کی جانب فرار ہوگئے جبکہ دیگر مزاحمت کر رہے ہیں، ’’ ہمارے دستے شہر کے وسط میں شہدا چوک سے محض 800 میڑ کی دوری پر ہیں۔‘‘
حکومتی ذرائع باغیوں کے دعووں کی مسترد کر رہے ہیں۔ حکومتی ترجمان موسیٰ ابراہیم کے بقول زاویہ مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ ’’ شہر میں موجود 50 باغیوں کا ساتھ دینے کے لیے قریب ایک سو مسلح باغیوں نے جنوب سے حملہ کیا تھا جن سے بخوبی نمٹ لیا گیا ہے۔‘‘ رپورٹوں کے مطابق باغیوں کو زاویہ کی جانب پیشقدمی کے لیے نیٹو کے جنگی طیاروں کی معاونت بھی حاصل تھی۔ زاویہ شہر کئی باغی کمانڈروں کا آبائی علاقہ ہے۔ فروری میں معمر قذافی کے خلاف بغاوت کی تحریک کے بعد سے یہاں دو بار مسلح مزاحمت نے سر اٹھایا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق باغیوں اور ملکی فوج کے درمیان مشرقی محاذوں پر بھی جھڑپیں ہوئی۔ فوری طور پر مصراتہ اور تیل کی دولت سے مالا مال بریگا شہر میں کسی بھی فریق کی پوزیشن میں کسی بڑی تبدیلی کی اطلاع نہیں۔ لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن نے البتہ یہاں نیٹو کے ایک فضائی حملے میں چھ افراد کے مار جانے کی خبر دی ہے۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک بکتر بند گاڑی کو نشانہ بنایا تھا۔ طبی ذرائع کے مطابق بریگا کے محاذ پر گزشتہ دو روز کے دوران 15 باغی اور چھ سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ اسی طرح باغیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہی شہر مصراتہ میں گزشتہ دو روز کے دوران چھ باغیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق