قذافی کے حامی کامیاب ہو سکتے ہیں، امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر
11 مارچ 2011وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ لیبیا کے مشرقی حصوں میں تعمیر نو اور راحت کاری کے لیے غیر فوجی دستے روانہ کیے جائیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ وہ لیبیا کی حکومت مخالف قیادت سے ملنے کو تیار ہیں تاہم انہوں نے اس ضمن میں امریکہ کے کسی یک طرفہ عمل کی مخالفت کی۔
امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر جیمز کلیپر کے بقول لیبیا میں بالآخر حکومتی فورسز ہی کو برتری ملے گی۔ ان کے اس بیان پر ری پبلکن ارکان نے شدید تنقید کرتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کے بقول جیمز کلیپر اپنے اس بیان سے قذافی کو برطرف کرنے کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کے قومی سلامتی کے مشیر ٹومی ڈونیلون نے جیمز کلیپر کے اس بیان کو منجمد اندازہ قرار دیا ہے۔ ٹومی کے بقول انٹیلی جنس چیف نے اپنے اندازے میں قذافی کی فوجی طاقت پر بہت زیادہ توجہ دی جبکہ ان کے خلاف موجود بین الاقوامی دباؤ پر غور نہیں کیا۔
تاہم جیمز کلیپر کے مؤقف میں اس وقت مزید جان پڑی جب امریکی عسکری انٹیلی جنس کے چیف لیفٹیننٹ جنرل رونلڈ برگیس نے کہا کہ قذافی کے پاس اقتدار میں رہنے کی صلاحیت ہے تاوقتیکہ کے صورتحال میں کوئی تبدیلی رونما نہ ہوجائے۔
ادھر بیلجیئم میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک نے بھی لیبیا کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کا امکان خارج کردیا ہے۔ برسلز میں رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنگی بحری جہازوں کو لیبیا کے مزید قریب کردیا جائے گا۔
اس تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے مبصرین کا خیال ہے کہ اگر لیبیا میں حکومتی کارروائیوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں کی تعداد بڑھی تو امریکہ اور اس کے اتحادی مداخلت کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب لیبیا سے موصولہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومتی فورسز ملک کے مشرقی علاقوں میں بڑے فوجی آپریشن کو حتمی شکل دے رہی ہیں۔ قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے کہا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کو ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔ امریکی حکام کے مطابق لیبیا کے پاس مشرق وسطیٰ کا دوسرا سب سے بڑا فضائی دفاعی نظام ہے جس میں زمین سے فضاء میں مار کرنے کی صلاحیتوں کے حامل 31 مقامات اور متعدد میزائل بھی موجود ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل