قرضوں کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری، گورنر اسٹیٹ بینک
11 جنوری 2021کورونا وائرس کی وبا کے باعث صنعت و کاروبار میں زبردست مندی کے باوجود انہوں نے کہا کہ وہ معیشت میں بہتری کے لیے پرامید ہیں۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ڈاکٹر باقر رضا نے کہا کہ حکومت بہت جلد دنیا کو پاکستان کی آئی ایم ایف پروگرام میں واپسی سے متعلق اچھی خبر دے گی۔
وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے پچھلے سال آئی ایم ایف سے تین سال کے لیے چھ بلین ڈالر کے قرضے لینے کا معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت عالمی فنڈ نے کورونا کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر ڈیڑھ بلین ڈالر کے قرضے دیے تھے۔
تاہم پاکستانی معیشت کی خراب کارکردگی اور حکومت سے اختلافات کے باعث جلد قرضوں کا یہ پروگرام تعطل کا شکار ہوگیا، جس کے بعد عالمی ادارے نے قرضے کی ساڑھے چار سو ملین ڈالر کی قسط روک رکھی ہے۔
اس دوران ملک میں بڑے پیمانے پر بیروزگاری، غربت میں اضافے اور کاروباری مندی کا رجحان سامنے آیا ہے۔
کورونا وائرس کا بحران: عام آدمی معاشی طور پر کيسے متاثر ہو گا؟
سن 2019 پاکستانی معيشت کے ليے کيسا ثابت ہوا؟
آئی ایم ایف کا حکومت پاکستان سے اصرار ہے کہ وہ معاشی اصلاحات متعارف کرائے۔ ان میں بیمار صنعتوں کی نجکاری، ٹیکسوں سے آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ اور مالیاتی خسارے پر قابو پانا شامل ہے۔
پاکستان میں تعینات آئی ایم ایف کی اہلکار ٹریسا سانچیز نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اس عالمی ادارے اور حکومت پاکستان کے اہلکاروں کے درمیان قریبی رابطہ اور مشاورت جاری ہیں اور دونوں جانب سے کسی مثبت نتیجے تک پہنچنے کی کوشیں کی جا رہی ہیں۔
دنیا میں کورونا وائرس کی وبا کی دوسری پریشان کن لہر کے باوجود اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ پاکستان میں حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے اس کی وجہ ویکسین کی دستیابی بتائی۔ ڈاکٹر باقر رضا نے کہا کہ پاکستان کورونا کے اثرات سے اب تک بغیر کسی ویکسین کے نمٹا ہے اور توقع ہے کہ ویکسین کی دستیابی کے بعد موجودہ صورتحال میں بہتری ہی آئے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں ڈیڑھ سے ڈھائی فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں اس سال اقتصادی پیداوار میں صفر اعشاریہ پانچ فیصد سے زائد کے اضافے کی توقع نہیں۔
ش ج / م م (روئٹرز)