قصاب کو سزائے موت ۔ ایک فوٹوگرافر کا اہم کردار
6 مئی 2010کثیر الاشاعت انگریزی روزنامہ ٹائمس آف انڈیا کے فوٹوگرافر شری رام وارنیکر کی اس تصویر کو خصوصی عدالت کے جج ایم ایل تہلیانی نے قصاب کے خلاف اہم ثبوت مانا ہے جس میں بیک پیک لئے اسنیکر میں ملبوس اور ہاتھوں میں اے کے 47 اٹھائے قصاب کا خونخوار چہرہ دنیا کے سامنے آیا وارنیکر 26 ستمبر کی اس رات کی خوفناک یادیں تازہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ قصاب کے آنکھوں میں خون بھرا ہوا تھا اس کے منہ سے بھی خون نکل رہا تھا اور جس وقت میں نے وہ تصویر لی اس وقت بھی اس نے پانچ راؤنڈ فائر کئے ۔
جج تہلیانی نے اس تصویر کے لئے وارنیکر کی خصوصی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے ہوئے یہ تصویر لی۔
اسطرح ایک اخباری تصویر کی بنیاد پر اتنے اہم معاملے کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہوئی ۔ وارنیکر نے عدالت کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کیا کہ اس کی تصویر کو اہم ثبوت مانا گیا۔
وارنیکر نے بتایا کہ اس رات یعنی 26 ستمبر کو اُسے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہورہا ہے۔ فائرنگ کی آواز سنائی دی اوروہ وی ٹی ریلوے اسٹیشن کی طرف دوڑ پڑے۔ جب اسٹیشن کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص فائرنگ کرتے ہوئے اور گرینیڈ پھینکتے ہوئے باہر آرہا ہے۔ وارنیکر نے کہا ’میں نے اس کی تصویر لینے کی کوشش کی تو اس نے تین بار فائرنگ کی۔ جب وہ سیڑھیاں چڑھنے لگا تو میں قریب ہی واقع اپنے دفتر کی طرف بھاگا وہاں ایک کھڑکی سے وہ نوجوان دکھائی دے رہا تھا۔ پہلے تو میں نے بغیر فلیش کے اس کی تصویر اتار ی لیکن وہ صاف نہیں تھا۔ حالانکہ فلیش استعمال کرنے پر اس کی طرف سے فائرنگ کا خطرہ تھا لیکن میں نے یہ خطرہ مول لیتے ہوئے اس کی وہ تصویر اتار لی جسے عدالت نے اہم ثبوت کے طور پر تسلیم کیا‘۔
شری رام وارنیکر نے کہا کہ میں اس منظر کو کبھی نہیں بھول سکتا جب بے گناہ مسافر خون میں لت پت پڑے تھے۔ ہر طرف سے آہوں اور کراہوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
خیال رہے کہ 26 ستمبر 2008 کو ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً170 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان رشتوں میں مزید تلخی گھول دی تھی۔
خصوصی عدالت کے جج ایم ایل تہلیانی نے ان دہشت گردانہ حملوں میں زندہ گرفتار ہونے والے واحد پاکستانی دہشت گرد اجمل عامر قصاب کو جمعرات کے روز قتل‘ قتل کی سازش تیار کرنے‘ بھارت کے خلاف اعلان جنگ اور انسداد دہشت گردی قانون کے تحت چار معاملات میں موت کی سزا سنائی ۔ اسے پانچ دیگر معاملات میں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔ قبل ازیں تین مئی کو عدالت نے قصاب کے خلاف عائد کئے گئے تمام 86 الزامات کو درست قرار دیا۔
قصاب کو موت سزا دئے جانے پر ممبئی اور ملک کے دیگر حصوں میں لوگوں نے اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ عدالت کے فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔ تاہم قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ قصاب کو پھانسی کی سزا پر عمل درآمد ہونے میں برسوں نہیں تو مہینوں لگ سکتے ہیں ۔ کیونکہ ممبئی ہائی کورٹ پہلے خصوصی عدالت کے فیصلے کی توثیق کرے گی۔ اس کے بعدیہ معاملہ سپریم کورٹ اور پھر صدر مملکت کے پاس رحم کی اپیل کے لئے جاسکتا ہے۔ اس وقت رحم کی اپیل کے 52 معاملات صدر کے پاس زیر غوراور تقریباََ 300 معاملات سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہیں۔
افتخار گیلانی‘ نئی دہلی
ادارت کشور مصطفیٰ