قطب شمالی پر اوزون کی حفاظتی تہہ میں ریکارڈ کمی
7 اپریل 2011حوالے سے اقوام متحدہ کی موسمیات سے متعلق ایجنسی نے منگل پانچ اپریل کو ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق آرکٹک کے اوپر اوزون کی تہہ میں اس کمی کی بدولت آنے والے ہفتوں میں قطب جنوبی کے قریب ملکوں میں الٹرا وائلٹ یعنی بالائے بنفشی تابکاری زیادہ مقدار میں پہنچے گی۔
عالمی ادارہ موسمیات کے مطابق رواں برس سردیوں کے آغاز سے مارچ کے آخر تک آرکٹک اوزون کی تہہ میں ریکارڈ 40 فیصد کے قریب کمی دیکھی گئی۔ اس سے قبل پورے موسم سرما کے دوران اوزون کی سطح میں زیادہ سے زیادہ کمی کا ریکارڈ 30 فیصد تھا۔
عالمی ادارہ موسمیات (WMO) کے مطابق: ’’زمین پر موجود زندگی کو خطرناک الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچانے والی اوزون کی حفاظتی تہہ رواں برس موسم بہار میں ریکارڈ حد تک کم ہوئی ہے۔ اس کی وجہ فضا میں اوزون کو نقصان پہنچانے والے کیمیائی اجزاء کی مستقل موجودگی اور کرہء ہوائی میں بہت زیادہ سردی ہے۔‘‘
اوزون کی تہہ میں کمی کے باعث بننے والا یہ شگاف مارچ کے آخر سے قطب شمالی سے حرکت کرتا ہوا اب گرین لینڈ اور سکینڈے نیویا کے اوپر جا رہا ہے۔ اس لیے قطب شمالی کے قریب کے یہ علاقے آنے والے ہفتوں کے دوران معمول سے زیادہ مقدار میں الٹرا وائلٹ شعاعوں سے متاثر ہوں گے۔ WMO نے ان علاقوں کے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فضا میں الٹرا وائلٹ شعاعوں کی مقدار سے باخبر رہیں۔
زمین کے اوپر فضا کی دوسری اہم تہہ کو stratosphere کہا جاتا ہے اور کرہء ہوائی میں موجود اوزون کی 90 فیصد مقدار اسی تہہ میں موجود ہوتی ہے۔ اسٹریٹوسفیئر میں موجود اوزون دراصل ایک قدرتی فلٹر ہے جو سورج سے آنے والی نقصان دہ الٹر وائلٹ شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکتا ہے۔ یہ نقصان دہ شعاعیں جلد کے کینسر کے علاوہ دھوپ سے پیدا ہونے والی جلن اور آنکھوں میں موتیا کے علاوہ پودوں اور فصلوں کو جلانے کا سبب بھی بنتی ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک