سعودی عرب میں فٹبال ورلڈ کپ اسٹریمنگ کی قطری سروس بلاک
26 نومبر 2022پلیٹ فارم، ٹوڈ ٹی وی، قطری براڈکاسٹر beIN میڈیا گروپ کی ملکیت ہے، جس پر سعودی عرب میں دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کے دوران کئی سالوں تک پابندی عائد تھی لیکن اکتوبر 2021 ء میں اسے بحال کر دیا گیا تھا۔
beIN نے شراکت داروں اور صارفین کو بھیجے گئے پیغام میں کہا،''ہمارے قابو سے باہر معاملات کی وجہ سے، ہم مملکت سعودی عرب میں بندش کا سامنا کر رہے ہیں، جو فی الحال فیفا ورلڈ کپ قطر 2022ء کے آفیشل اسٹریمنگ پارٹنر TOD.tv کو متاثر کر رہا ہے۔ اضافی معلومات جیسے ہی فراہم کی جائیں گی۔‘‘
اُدھر سعودی حکومت نے ورلڈ کپ کا آفیشل اسٹریمنگ پلیٹ فارم میں خلل کے بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، جبکہ بی این نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
فٹ بال اپ سیٹ، سعودی عرب نے ارجنٹائن کو شکست دے دی
Tod TV مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے 24 ممالک میں ورلڈ کپ کی آفیشل اسٹریمنگ سروس ہے۔
صارفین کی شکایات
سعودی عرب میں کئی صارفین نے آج ہفتہ 26 نومبر کو اے ایف پی کو بتایا کہ 20 نومبر کو ورلڈ کپ شروع ہونے کے بعد سے وہ اس سروس تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ ایک نے کہا کہ افتتاحی تقریب کی نشریات سے تقریباً ایک گھنٹہ قبل سروس مکمل طور پرمنقطع ہو گئی تھی۔
ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ سروس اب بھی مختصر طور دورانیے یعنی دس منٹ سے زیادہ نشریات جاری نہیں رکھتی۔ اس دوران جو ''ایرر میسج‘‘ نمودار ہوتا ہے اُس میں لکھا دکھائی دیتا ہے، ''معذرت: درخواست کردہ صفحہ میڈیا کی وزارت کے ضوابط کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘‘
فیفا ورلڈ کپ میں ذاکر نائک کی موجودگی سے بھارت میں آگ کیوں لگی ہوئی ہے؟
ایک سبسکرائبر نے بتایا، ''مجھے اپنے پیسے واپس چاہییں۔ اس پر ماہانہ تقریباً 300 سعودی ریال (تقریباً 80 ڈالر) لاگت آتی ہے۔ میں کئی مہینوں سے اپنے یہ پیسے واپس لینے کی کوشش کر رہا ہوں تاہم اب تک کامیاب نہ ہو سکا۔‘‘
beIN سعودی عرب میں ورلڈ کپ کے 22 میچز مفت نشر کر رہا ہے، جس میں سعودی گرین فالکنز کی کارکردگی دیکھنے کا موقع بھی شامل ہے۔ سعودی فٹبال ٹیم نے گزشتہ منگل کو ارجنٹائن کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر دنیا کو دنگ کر دیا تھا اور سعودی فٹ بال ٹیم کو آج ہفتے کی سہ پہر پولینڈ کا مقابلہ کرنا ہے۔
فُٹ بال اسٹیڈیم میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی
سعودی ولی عہد کا قطر سے اختلاف
سعودی عرب کے 'ڈی فیکٹو‘ حکمران 37 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جون 2017ء میں قطر کا علاقائی بائیکاٹ شروع کیا تھا۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے دوحہ کے ساتھ اس الزام پر تعلقات منقطع کر لیے تھے کہ وہ انتہاپسندوں کی حمایت کرتا ہے اور روایتی حریف ایران کے بہت قریب ہے۔
ایم بی ایس کی طرف سے قطر کے بائیکاٹ کے دوران سعودی عرب میں beIN میڈیا گروپ پر پابندی لگا دی گئی تھی لیکن ریاض نے گزشتہ اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ پابندی ہٹا رہا ہے۔ اس اقدام سے ریاض کے لیے سعودی حمایت یافتہ کنسورشیم کے ذریعے انگلینڈ کے نیو کیسل یونائیٹڈ فٹ بال کلب کے حصول کا راستہ ہموار ہو گیا۔
ک م/ا ب ا (اے ایف پی)