قطر میں غیر ملکی محنت کشوں کے لیے اچھی خبر
30 اکتوبر 2018قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی نے لکھا ہے کہ ملکی امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ایک حکم نامے کے مطابق اس انشورنش فنڈ کے ذریعے غیر ملکی کارکنوں کو ان کے حقوق کی ضمانت دی جائے گی، ’’انہیں طبی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی اور ان کے لیے محفوظ حالات کار کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ ‘‘
قطر کو سن دو ہزار بائیس کے عالمی فٹ بال کپ مقابلوں کی میزبانی کرنا ہے۔ اس پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ اس عرب ریاست میں غیر ملکی کارکنوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔ اس تناظر میں متعدد ممالک دوحہ حکومت سے انسانی حقوق کی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بھی بناتے رہے ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ بھی قطری حکومت سے انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کر چکی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فٹ بال کے عالمی کپ مقابلوں کی تیاریوں کے سلسلے میں قطر میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام جاری ہے اور اسی لیے غیر ملکی مزدوروں کی ایک کثیر تعداد نے بھی قطر کا رخ کیا ہے۔ ایمنسٹی کے بقول یہ لوگ کم اجرت پر انتہائی سخت حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس دوران ان مزدوروں کو کسی بھی طرح کے حقوق حاصل نہیں ہیں اور یہ لوگ اپنی مرضی سے کام چھوڑ بھی نہیں سکتے۔
ایمنسٹی کے مطابق ان کارکنوں کو ابتر حالات میں رہنا پڑ رہا ہے اور انہیں حفظان صحت کی انتہائی ناقص صورتحال کا سامنا ہے۔
دوحہ حکومت مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اہم مزدور اصلاحات کا اعلان بھی کر چکی ہے۔ 2015ء میں اعلان کردہ (Wage Protection System) یا اجرت کے تحفظ کے نظام کے تحت یہ یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ غیرملکی ملازمین کو تنخواہیں وقت پر ملیں۔
یہ اصلاحات اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا منگل تیس اکتوبر کا اعلان دنیا پر یہ واضح کرنے کی کوشش ہے کہ قطر اپنے ہاں غیر ملکی محنت کشوں کی بہتری اور اچھی زندگی کے معاملے میں سنجیدہ ہے۔