قندھار: پچاس کے قریب طالبان کا حکومت سے رجوع
12 اپریل 2011افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں پچاس طالبان اور بالخصوص صوبہِ قندھار میں طالبان کے لیڈر مولوی عبدالعزیز نے عسکریت پسندی کا راستہ ترک کرتے ہوئے حکومت کی جانب صلح کا ہاتھ بڑھا دیا ہے۔ پنج وئی ضلع میں پچاس کے قریب مسلح افراد نے سرکاری عمارت میں داخل ہو کر ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا۔ ان افراد نے سفید جھنڈا اٹھایا ہوا تھا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طالبان رہنما مولوی عبدالعزیز نے کہا کہ انہیں یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ جس حکومت کے خلاف انہیں مسلح جد و جہد کے لیے کہا گیا تھا وہ کٹھ پتلی حکومت نہیں ہے۔ طالبان رہنما نے یہ بھی بتایا کہ انہیں قندوز صوبے میں طالبان کی جانب سے متوازی گورنر نامزد کیا گیا تھا تاہم انہوں نے طالبان کا ساتھ دینے کے بجائے وہ کیا جو کہ بقول ان کے زیادہ ’سمجھ داری‘ کا فیصلہ تھا۔ مولوی عبدالعزیز نے بہر حال یہ نہیں بتایا کہ ان کے اس ’سمجھ داری‘ کے فیصلے کے پیچھے کیا وجوہات تھیں۔
طالبان عسکریت پسندوں کے مرکزی گروپ کی جانب سے مولوی عبدالعزیز اور پچاس کے قریب طالبان کے اس اقدام پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
صوبائی امن کونسل کے سربراہ اور صدر حامد کرزئی کے بھائی احمد ولی کرزئی نے طالبان کے اس گروپ کے صلح پر راضی ہونے کا خیر مقدم کیا۔ قندھار کے گورنر نے بھی اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہوگی۔
ہتھیار ڈالنے کی اس تقریب میں حکومتی اہلکار حاجی فضل الدین نے طالبان عسکریت پسندوں کے ہاتھوں سے سفید جھنڈے لے کر انہیں افغانستان کے جھنڈے تھمائے۔
خیال رہے کہ افغانستان کا جنوبی صوبہ قندھار طالبان کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے اور افغان امور کے ماہرین اس صوبے میں موجود طالبان کے تاریخی طور پر پاکستانی ایجنسیوں کے ساتھ قریبی روابط کے بارے میں مضامین اور کتابیں لکھتے رہے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان