1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر طالبان اور امریکہ کی بات چیت

4 جولائی 2024

قیدیوں کے ممکنہ تبادلے کے بارے میں دوحہ میں طالبان اور امریکی نمائندوں کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔ امریکہ نے متعدد افغان شہریوں کو اب بھی گوانتانامو بے کے بدنام زمانہ جیل میں قید کر رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/4hqRj
طالبان کے اعلیٰ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد افغانستان کے لیے ماسکو کے خصوصی ایلچی سے بات چیت کرتے ہوئے
طالبان کے اعلیٰ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد افغانستان کے لیے ماسکو کے خصوصی ایلچی سے بات چیت کرتے ہوئےتصویر: ASSOCIATED PRESS/picture alliance

ذرائع کے مطابق طالبان اور امریکی نمائندوں کے درمیان دو امریکیوں کی رہائی کے بدلے میں گوانتانامو بے جیل میں بند افغان قیدیوں کی رہائی کے متعلق تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ یہ بات چیت پیر کو اقوام متحدہ کی زیر قیادت دوحہ کے تیسرے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

افغان طالبان سے متعلق بین الاقوامی موقف نرم ہوتا ہوا؟

طالبان امریکی قیدی کو فوری طبی امداد مہیا کریں، اقوام متحدہ

طالبان کے اعلیٰ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کے روز کابل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ افغان قیدیوں کو رہا کر دے تو طالبان حکومت افغانستان میں قید دو امریکیوں کو رہا کرنے پر غور کر سکتی ہے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں اس ہفتے دوحہ کانفرنس میں امریکی عہدیداروں سے بات ہوئی تھی جیسا کہ اس سے پہلے بھی یہ معاملہ میٹنگز میں اٹھایا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''افغانستان کی شرائط پوری کی جانی چاہئیں۔ ہمارے لوگ امریکہ اور گوانتانا مو بے میں قید ہیں۔''

روس کا طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹانے کا فیصلہ

امریکہ افغان ’صدمے‘ سے نکلے اور نئے خطرات سے نمٹے، مطالعہ

طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا،''ہمیں ان کے لوگوں کے بدلے میں اپنے لوگ رہا کروانے چاہئیں۔ جیسے ان کے قیدی امریکہ کے لیے اہم ہیں اسی طرح افغان ہمارے لیے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔'' مجاہد نے کہا کہ ''ہماری ملاقاتوں کے دوران، ہم نے ان دو امریکی شہریوں کے بارے میں بات کی جو افغانستان میں قید ہیں۔''

صفورہ بی بی کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹامحمد رحیم اب بھی گوانتانامو جیل میں ہے
صفورہ بی بی کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹامحمد رحیم اب بھی گوانتانامو جیل میں ہےتصویر: AFP via Getty Images

امریکہ نے بھی مذاکرات کی تصدیق کی

 امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن میں اس بات کی تصدیق کی کہ افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی، تھامس ویسٹ اور رینا امیری نے دوحہ میں طالبان نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔

'امریکہ کے ساتھ جنگ ابھی جاری ہے'، طالبان سپریم لیڈر

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''ان میٹنگز کے دوران نمائندہ خصوصی ویسٹ نے افغانستان میں غیر منصفانہ طور پر قید امریکی شہریوں کی فوری رہائی پر زور دیا اور باور کروایا کہ شہریوں کی حراست، طالبان کی اس خواہش میں پیش رفت کو روک رہی ہے کہ انہیں بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا جائے۔''

طالبان کا کہنا ہے کہ یہ دو امریکی ان متعدد غیر ملکی شہریوں میں شامل ہیں جنہیں حال ہی میں ترکِ وطن کے مقامی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر افغانستان میں قید کیا گیا ہے۔

ریان کوربیٹ کے اہل خانہ اور امریکی قانون سازوں نے جو بائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی محفوظ اور جلد رہائی کے لیے مزید اقدامات کریں
ریان کوربیٹ کے اہل خانہ اور امریکی قانون سازوں نے جو بائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی محفوظ اور جلد رہائی کے لیے مزید اقدامات کریںتصویر: Jack Gruber/USA TODAY/picture alliance

کن امریکیوں کو طالبان نے یرغمال بنایا ہے

امریکی عہدیداروں اور رشتے داروں نے ایک زیر حراست امریکی کی شناخت رائن کوربیٹ کے طور پر بتائی ہے۔ کوربیٹ کو افغانستان پر طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد اگست 2022 میں حراست میں لیا گیا تھا۔

کوربیٹ کے اہل خانہ اور امریکی قانون سازوں نے بارہا امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی محفوظ اور جلد رہائی کے لیے مزید اقدامات کریں۔ اپنی حراست کے بعد سے، کوربیٹ اپنی بیوی اور تین بچوں سے فون پر بات کرتے رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نے رپورٹ کیا کہ مارچ میں کوربیٹ کی طرف سے ایک ''پریشان کن'' فون کال نے ان کے خاندان کو ان کی گرتی ہوئی ذہنی اور جسمانی صحت کے بارے میں تشویش میں مبتلا کر دیا۔

جون میں، اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ کوربیٹ کی ''زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے''۔ وہ طالبان حکام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ''اس کی بگڑتی ہوئی صحت کے لیے طبی علاج تک فوری رسائی'' دیں۔

تبادلے کے لیے ایک اور امیدوار ایک امریکی خاتون ہیں، جو انٹرنیشنل اسسٹنس مشن (IAM) نامی ایک این جی او کے کم از کم 18 عملے میں شامل تھیں۔ وہ اور کچھ دیگر این جی او کارکنوں کو عیسائی مشنریز کے لیے کام کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)