لاس ویگاس حملہ، جدید رائفلوں پر مکمل پابندی کی کوششیں شروع
6 اکتوبر 2017امریکا میں جدید بندوقوں اور رائفلوں کے حامیوں کی تنظیم نیشنل رائفل ایسوسی ایشن (NRA) کو انتہائی بااثر گروپ تصور کیا جاتا ہے۔ اس گروپ نے پہلی مرتبہ اراکین کانگریس کی جانب سے ممکنہ پابندی لگانے کی کوششوں کو بھرپور مخالفت نہیں کی ہے۔ اس تنظیم نے الکحل، تمباکو، فائر آرمز اور بارودی مواد کی نگرانی کرنے والے مرکزی ادارے ATF کو مشور دیا ہے کہ بندوقوں پر پابندی عائد کرنے سے عام طور پر کہلائے جانے والے ’بمپ اسٹاکس‘ کا معاملہ حل نہیں ہو گا۔
امریکی ایوان نمائندگان: ڈیموکریٹس کا گن کنٹرول کے لیے دھرنا
’گن کنٹرول‘، امریکی سینیٹ میں اتفاق نہ ہو سکا
اورلینڈو حملہ: امریکا اپنے ہاں اسلحے کو کنٹرول کرے، الحسین
امریکا: گن کنٹرول کے سخت اقدامات
امریکا میں پولیس اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نزدیک ’بمپ اسٹاکس‘ سے مراد بندوقوں کو اکھٹا کرنا بھی لیا جاتا ہے اور ایسی نیم خودکار بندوقیں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں جن کی رفتار خودکار رائفلوں جتنی ہوتی ہے اور یہ کئی افراد کی ایک ساتھ ہلاکت کا باعث بن سکتی ہیں۔
امریکی گن رائفل لابی نے اراکین کانگریس کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ مجوزہ قانون سازی سے قبل فیڈرل حکام کے ساتھ ایسی تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ ضرور لیں۔ تنظیم کا خیال ہے کہ نیم خودکار رائفلیں، جن کی گولیاں چلانے کی رفتار زیادہ ہو، اُن کے لیے اضافی قانونی ضوابط ضروری ہیں۔ ایسے ضوابط بنانے کی حمایت کو بھی ایک بڑی تبدیلی قرار دیا گیا ہے۔
قبل ازیں یہ تنظیم مسلسل گن کنٹرول کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کی تجویز سے دستوری اداروں میں ایک اور بحث شروع ہو جائے گی اور بمپ اسٹاکس کی نئی تشریح کے لیے وقت درکار ہو گا۔
امریکی ادارے ATF کو تیز رفتار نیم خودکار رائفلوں کو بمپ اسٹاکس کے زمرے میں لانے کے لیے جو ضوابط بنانے ہیں، اُن کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہے۔ اے ٹی ایف ادارے کو ایسے ضوابط متعارف کرنے کی دستوری اجازت حاصل نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا ہکے بی کا کہنا ہے کہ کانگریس کی دونوں پارٹیوں کے اراکین اور کئی تنظیمیں بمپ اسٹاکس کے معاملے پر غور کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ اس تناظر میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ گن کنٹرول کے معاملے پر کھلی بحث شروع کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔