1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور: آٹھ افراد کی ہلاکت، وزیراعلیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

تنویر شہزاد، لاہور17 جون 2014

لاہور میں مذہبی رہنما علامہ طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور تحریک منہاج القرآن کے سیکریٹیریٹ کے ارد گرد سڑکوں پر موجود حفاظتی رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے کیے گئے آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CK08
تصویر: DW/T. Shahzad

لاہور میں صورتحال ابھی تک کشیدہ ہے۔ منہاج القرآن سیکریٹیریٹ کے باہر اس وقت بھی ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے سینکڑوں کارکن موجود ہیں۔ اس علاقے میں گاڑیاں کے ٹوٹے ہوئے شیشے اور جگہ جگہ ملبے کے ڈھیردکھائی دے رہے ہیں۔ یہاں موجود واقعے کے ایک عینی شاہد عامر حسین نے بتایا کہ علی الصبح شروع ہونے والے اس آپریشن میں پولیس نے براہ راست فائرنگ کی اور عام شہریوں پر آنسو گیس کے گولے بھی برسائے۔

Pakistan vorerst Einigung zwischen Regierung und religiöser Bewegung
تصویر: picture alliance / dpa

اس علاقے کے ایک دوکاندار ساجد نے بتایا کہ پولیس نے گزشتہ رات انہیں سختی سے علاقہ چھوڑے پر مجبور کیا اور بعد ازاں یہ آپریشن شروع ہو گیا۔ اگرچہ صوبے کے وزیراعلی شہباز شریف نے کہا ہے کہ انہیں اس واقعے کی بروقت اطلاع نہیں مل سکی۔ تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ واقع جس جگہ پیش آیا وہ پنجاب کے وزیر اعلی کے گھر سے ڈیڑھ دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

اوکاڑہ سے آئی ہوئی ایک خاتون عابدہ مسعود نے کہا کہ حکومت اپنے خلاف ممکنہ تحریک سے خوفزدہ ہو چکی ہے۔ اس واقعے کے بعد بھی ہم اپنے قائد کی کال پر عمل کریں گے۔

اس واقعے کے فورا بعد مسلم لیگ ’ق‘ کے رہنما چوھدری پرویز الہی نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے وزیراعلی شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی شہباز شریف، وزیر قانون اور انسپکٹر جنرل پولیس کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب کے وزیر اعلی نے اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں اس واقعے کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ ان کے بقول اگر ان کا اس واقعے میں ملوث ہونا ثابت ہو جائے تو وہ خود ہی مستعفی ہو جائیں گے۔

کنیڈا سے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے علامہ طاہر القادری نے بھی شریف برادران اور ان کی کابینہ کے بعض ارکان کو اس واقعے کے حوالے سے مورد الزام ٹہرایا ہے۔ ان کے مطابق حکومت انہیں فوج کی حمایت کرنے کی وجہ سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ علاہ طاہرالقادری حکومت مخالف تحریک کی قیادت کرنے کے لیے تیئیس جون کو پاکستان پہنچنے والے ہیں۔ اس سے پہلے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے حوالے سے بھی حکومت نے کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ پاکستان میں یہ تاثر عام ہے کہ طاہرالقادری اور حکومت مخالف قوتوں کو خفیہ ہاتوں کی حمایت حاصل ہے اوربعض تجزیہ نگار موجودہ صورت حال کو ملک میں سول اور ملٹری تعلقات میں در آنے والے مسائل کے تناظر میں بھی دیکھ رہے ہیں۔

Pakistan Long March Tahir ul Qadri in Islamabad
تصویر: DW/ S. Raheem

پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ منہاج القرآن سیکریٹیریٹ میں اسلحے اور مسلح افراد کی موجودگی پر کارروائی کی گئی اور ایسا کرنا قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری تھا۔ ادھر قومی اسمبلی میں بھی لاھور کے واقعے پر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے احتجاج کیا گیا جبکہ متحدہ قامی موومنٹ نے اس واقعے کے خلاف کل بدھ کے روز ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔