'لاہور ایسا تو پہلے کبھی نہ تھا'
لذیذ پکوان، سیاحتی مقامات، بازاروں اور پارکوں میں لوگوں کے ہجوم والے شہر، لاہور کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کے باعث شہر کی گلیاں، بازار اور دیگر سیاحتی مقامات سنسان پڑ گئے ہیں۔
پنجاب میں کورونا کے سب سے زیادہ مریضوں کی تعداد لاہور میں
لاہور میں جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے، سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے ، سیاحتی مقامات اور دفاتر بند ہیں ۔ لاہور کے مینار پاکستان کا یہ سبزہ زار ملک بھر سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا تھا، اب یہ ایک سنسان سی جگہ کا منظر پیش کر رہا ہے۔ محکمہ صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کورونا کے قرنطینہ میں موجود زائرین کے بعد پنجاب میں کورونا کے سب سے زیادہ مریضوں کی تعداد لاہور میں ہے۔
پولیس کے ناکے
شہریوں کو گھروں تک محدود کرنے کے لیے پولیس متحرک ہے، جگہ جگہ ناکے لگے ہوئے ہیں، لاہور پولیس کے مطابق لاک ڈاؤن کے بعد سے ان ناکوں پر اب تک پچپن ہزار افراد کو روکا گیا ہے۔ ایک ہزار پانچ سو بتیس گاڑیاں اورموٹرسائیکلیں دفع ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی پر بند کر دی گئی ہیں، غیر ضروری سفر کرنے والے دو ہزار سے زائد مسافروں سے شورٹی بانڈز لیے گئے ہیں۔
فوج کی گاڑیوں کا فلیگ مارچ
شہر میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے، وقفے وقفے کے ساتھ پولیس اور فوج کی گاڑیوں کا شہر کی مختلف سڑکوں پر فلیگ مارچ ہو رہا ہے۔ لاہور میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پیر کے روز ہونے والے فلیگ مارچ میں پاک آرمی، رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔
جی پی او چوک
لاہور میں اگرچہ لاک ڈاون جزوی ہے اور شہریوں کی محدود تعداد کو ادویات اور اشیائے خردونوش خریدنے کی مخصوص اوقات میں اجازت ہے، لیکن لاہور کے مال روڈ پر واقع جی پی او چوک کا یہ علاقہ جو عام طور پر بہت بارونق ہوتا ہے، اب یہاں دوکانیں اور دفاتر بند ہیں۔ یہ علاقہ کبھی کبھی تو ویرانے کا سا منظر پیش کرنے لگتا ہے۔
لاہور کا فیصل چوک
لاہور کا فیصل چوک بھی روایتی رونقوں سے محروم ہے، واپڈا ہاوس کی یہ بلند و بالا عمارت بھی افسردگی کا احساس لیے ہوئے ہے، اس سے ملحقہ پٹرول پمپ پر اکا دکا گاڑی دکھائی دیتی ہے، واپڈا ؛ہاوس کے آس پاس کے علاقوں میں الحمرا آرٹس سنٹر بند ہونے سے فنون لطیفہ کی یہاں تمام سرگرمیاں ٹھپ ہیں، سینما اور تھیٹر بھی بند ہیں اور یہاں کے فائیو سٹار ہوٹل میں بھی کوئی گاہک دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
کورونا کا خوف
اندرون شہر اور لاہور کے بعض دوسرے علاقوں میں چھوٹے گھروں میں بند ہو کر رہنا آسان کام نہیں ہے، انارکلی سے ملحقہ علاقے نیلا گنبد میں ایک شہری بچوں کے ساتھ کچھ دیر کے لیے باہر نکلا ہے۔ لیکن کورونا کے خوف سے اس نے بچوں کو حفاظتی ماسک پہنا رکھے ہیں، اب شہر میں زیادہ تر لوگ اسی طرح ہی نظر آ رہے ہیں۔
ریلوے اسٹیشن بھی ویران
ٹرینین بند ہو جانے کے بعد تو لاہور کا ریلوے اسٹیشن بھی ویران ہو گیا ہے، یہاں پر اب ٹھیلے والے، قلی، مسافر اور ریلوے اہلکاروں سمیت کوئی نظر نہیں آ رہا، ریلوے اسٹیشن کے اندر مختلف پلیٹ فارموں پر بھی ہو کا عالم ہے۔ پاکستان کی حکومت نے ڈیلی ویجز ملازمین کے لیے ایک امدادی سکیم کا اعلان کر رکھا ہے۔
گھر سے کیوں نکلے تھے؟
شہر میں آنے والے جانے والے تمام راستوں پر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ فوجی جوان بھی موجود ہیں۔ اس تصویر میں لاہور کے راوی پل پر شاہدرہ کے شہری اپنے گھروں کو جانے کے لئے موجود ہیں، ان کو پولیس کو بتانا پڑتا ہے کہ وہ اپنے گھر سے کیوں نکلے تھے۔
تمام ریسٹورنٹس بند
زندہ دلوں کے شہر لاہور میں اس وقت تمام ریسٹورنٹس بند ہیں، البتہ کھانا آرڈر پر گھر بھجوانے کی سہولت موجود ہے، میڈیکل سٹورز کے علاوہ کھانے پینے کی دوکانیں کھلی ہوئی ہیں، اس تصویر میں مزنگ کے علاقے میں ایک بزرگ سبزی خرید رہے ہیں۔
لاہور پریس کلب کو بھی بند کر دیا گیا
لاہور میں متعدد صحافیوں کے کورونا وائرس سے متاثر ہو جانے کے بعد لاہور پریس کلب کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ حکومتی شخصیات نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ویڈیو پریس کانفرنسز شروع کر دی ہیں، زیادہ تر صحافتی امور ڈیجیٹل طریقے سے سرانجام دیے جا رہے ہیں۔ میڈیا کے کارکنوں کی کم سے کم تعداد کو باری باری دفتری امور کی انجام دہی کے لیے بلایا جا رہا ہے۔
عوامی آگاہی مہم
لاہور پولیس کے اہلکاروں کی طرف سے شہر کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو گھر سے غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلنے کی تلقین پر مشتمل اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کی طرف سے بھی کورونا سے بچاو کے لیے عوامی آگاہی کے لیے موٹرسائیکلوں اور رکشوں پر مہم چلائی جا رہی ہے۔
جمعے کی نماز میں شہریوں کی محدود تعداد کی شرکت
پاکستان کے کئی علمائے کرام کی طرح پاکستان کے ممتاز عالم دین مولانا طارق جمیل نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شہریوں کو مساجد میں بڑے اجتماعات منعقد نہ کرنے کی اپیل کی ہے، لاہور کی بادشاہی مسجد میں بھی جمعے کی نماز میں شہریوں کی محدود تعداد نے شرکت کی تھی، تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کے کورونا ٹیسٹ بھی پازیٹیو آئے ہیں۔
شہریوں میں بے چینی
لاہور میں آٹے کی قلت اور کرفیو کے ممکنہ نفاذ کی خبریں بعض اوقات شہریوں میں بے چینی کا باعث بنتی ہیں اور گراسری سٹورزسمیت متعدد جگہوں پر رش لگ جاتا ہے، پولیس اہلکار ایسے رش کو کلیئر کرانے کی تگ و دو کرتے ہیں۔
گوردواروں، مندروں اور کلیساؤں میں بھی اجتماعات پر پابندی
لاہور کے تمام گوردواروں، مندروں اور کلیساؤں میں بھی اجتماعات پر پابندی عائد کی جا چکی ہے، لاہور کے مال روڈ پر واقع اس کتھیڈرل چرچ کے ملحقہ سکول کو بند کر دیا گیا ہے اور چرچ کی عمارت کے آس پاس کوئی شخص بھی دکھائی نہیں دے رہا۔