لاہور سلسلہ وار دھماکوں کی زد میں
12 مارچ 2010پاکستان کے ثقافتی مرکزلاہورکی مون مارکیٹ کے قریب دو بم دھماکوں کی اطلاع ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک ہی دن میں لاہورمیں دہشت گردی کی یہ چھٹی کارروائی تھی۔ مون مارکیٹ کے قریب ہونے والے ان دھماکوں میں پانچ افراد زخمی ہیں۔ اس سے قبل آج صبح ہونے والے دو خودکش حملوں میں ہلاک شدگان کی تعداد اب مزید اضافے کے ساتھ چالیس سے تجاوز کرگئی ہے۔ ایک ہفتے کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسزپر دوجبکہ شہر میں تین بم حملے ہو چکے ہیں۔ حکام کے مطابق آج صبح خود کش بمباروں نے تقریباً پندرہ سیکنڈ کے وقفے سے لاہور کینٹ کے آر۔ اے بازارمیں دو فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ بازارمیں اس وقت لوگ کھانے پینے میں مصروف تھے جبکہ متعدد افراد جمعہ کی نماز کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
آٹھ ملین کی آبادی والا شہر لاہورگزشتہ دو برسوں سے دہشت گردانہ حملوں کی زد میں ہے۔ گزشتہ برس لاہور میں کل آٹھ حملے ہوئے، جس میں 170افراد ہلاک ہوئے۔ حملہ آوروں نے ہر مرتبہ فوجی افسران اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس مرتبہ بھی حملہ آوروں کا ہدف لاہور کینٹ کا علاقہ تھا اور خاص طور پر آرمی اہلکار، فوجی تنصیبات، فوج کے زیر انتظام ایک سکول اور ہسپتال کو نشانہ بنایا۔ کینٹ میں سویلین کی بھی ایک بہت بڑی تعداد آباد ہے۔
ایک عینی شاھد نے بتایا کہ جب اس نے پہلے دھماکے کی آواز سنی، وہ مسجد میں تھا۔ دھماکوں کے فوراً بعد فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں۔ آرمی حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں پانچ فوجی اہلکار شامل ہیں۔
فوری طور پر کسی بھی عسکری گروپ یا تنظیم نے اس حملےکی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ رواں سال کے ابتدائی دو مہینوں کےدوران پاکستان میں دہشت پسندانہ حملوں میں پہلے کے مقابلے میں تھوڑی کم واقع ہوئی تھی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: گوہر نذیر گیلانی