1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور: گرجا گھروں میں دھماکہ: پنجاب میں سکیورٹی ہائی الرٹ

رپورٹ:تنویر شہزاد، لاہور15 مارچ 2015

پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں اتوار کی صبح دو گرجا گھروں میں ہونے والے خودکش حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پندرہ ہو گئی ہے۔ جبکہ اسٓی سے زائد زخمی افراد میں سے بارہ افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1ErAx
تصویر: picture-alliance/AA/R.I. Ali

ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور کل یوم سوگ منانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ لاہور میں مسیحی برادری کے مرکزی علاقے یوحنا آباد میں ہونے والے ان بم حملوں کے خلاف اسلام آباد، کراچی ملتان اور پشاور سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں ادھر لاہور میں صورت حال کافی کشیدہ ہو گئی ہے جہاں دو درجن سے زائد مقامات پر احتجاج ہو رہا ہے، جہاں احتجاجی مظاہرین سینہ کوبی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں،شہر کی مصروف شاہراہ فیروزپور روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے، میٹرو بس سروس بھی بند کر دی گئی ہے، صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، کئی علاقوں میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے، پولیس اور فرانزک کے عملے نے جائے حادثہ سے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خودکش حملہ آور آٹھ تا دس کلو وزنی بارودی مواد لے کر آئے تھے۔

Pakistan Wachmann vor einer christlichen Kirche in Lahore
’گرجا گھروں کی سکیورٹی تسلی بخش نہیں تھی‘تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali

پاکستان کی مسیحی برادری نے کل سوموار کے روز ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ ملک بھر میں مشنری اسکول بھی کل بند رکھے جائیں گے۔ پاکستان کے وفاقی شپنگ منسٹر کامران مائیکل نے اتوار کی شام لاہور پریس کلب میں مسیحی رہنماوں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ دکھ کی اس گھڑی میں قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور صبر کا مظاہرہ کریں۔

ادھر پولیس حکام خودکش حملوں اور دو مشتبہ افراد کو زندہ جلانے کے حوالے سے دو الگ الگ مقدمات درج کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ لاہور پولیس کے سربراہ امین وینس نے صحافیوں کو بتایا کہ مرنے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں اور پولیس کی طرف سے روکے جانے پر ہی خودکش بمبار نے کلیسا کے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اگر بمبار چرچ کے اندر داخل ہو جاتا تو نقصان زیادہ ہو سکتا تھا۔

Pakistan Anschläge auf Kirchen in Lahore
مسیحی برادری سراپا احتجاجتصویر: picture-alliance/dpa/I. Sheikh

اس وقت یوحنا آباد کے کرائیسٹ چرچ کے باہر ہزاروں لوگ جمع ہیں یہ چرچ یوحنا آباد کے سی بلاک کے مرکزی بازار میں دوکانوں کے ساتھ واقع ہے، دوکانوں کے بورڈ ٹوٹے ہوئے ہیں، سڑک پر ابھی بھی شیشے بکھرے ہوئے ہیں لوگ اپنے پیاروں کی تلاش میں ہسپتالوں اور جائے وقوعہ کے چکر لگا رہے ہیں، ایک عینی شاہد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب دھماکہ ہوا تو وہ سمجھے کہ شاید ٹرانسفارمر بلاسٹ ہو گیا ہے لیکن دوسرے دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور ہر طرف قیامت کا سا سماں تھا۔ مرنے والوں میں ایک آٹھ سالہ بچہ ابھیشک بھی شامل ہے جو اپنے امتحان میں کامیابی کی دعا کرنے چرچ آیا تھا۔

دہشت گردی کے اس واقعے کے خلاف پاکستان کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں نے مذمتی بیانات جاری کیے ہیں۔ دہشت گردی کا شکار ہونے والے کرائیسٹ چرچ کے باہر ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد مسیحی افراد کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں گرجا گھروں کی سکیورٹی تسلی بخش نہیں تھی، یہاں دو تین پولیس اہلکار تعینات تھے اور وہ بھی کرکٹ میچ دیکھنے میں مصروف تھے۔ واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی ایک ذیلی تنظیم نے ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

Pakistan Anschläge auf Kirchen in Lahore
لاہور کے مسیحی محلوں میں سناٹا چھایا ہوا ہےتصویر: DW/T. Shahzad

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس واقعے کے بعد متاثرہ علاقوں میں جاری احتجاجی سرگرمیوں سے پولیس عملی طور پر لاتعلقی کا رویہ اپنائے ہوئے تھی، یاد رہے گذشتہ روز پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاون کی مشترکہ تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے فائرنگ کا حکم نہیں دیا تھا اس میں پولیس نے خود ہی کارروائی کی ہے۔

پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلہ غضنفر نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت پورے صوبے میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئ ہے۔