1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان: سعد حریری حکومت سازی سے دستبردار

11 ستمبر 2009

لبنان کے نامزد وزیر اعظم سعد حریری نے اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باعث حکومت سازی سے دست بردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اِس سےلبنان کے اندر سیاسی تعطل بڑھے گا اور ملک میں تشدد کی فضا پیدا ہوسکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/JccV
سعد حریری اور حزب اُللہ کے لیڈر حسن نصرُاللہتصویر: AP

سعد حریری قومی اتحادی حکومت کے قیام کی کوشش میں تھے۔ حکومت سازی کے سلسلے میں وہ تہتر دِن تک مصروف رہے لیکن شیعہ جماعت حزب اُللہ اور عیسائی لیڈر مِشل عون کی جانب سے اُنہیں شدید مخالفت کا سامنا رہا۔

سعد حریری کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر لبنان میں ممکنہ طور پر پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر خدشات سامنے آئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اِس صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ نے بھی سعد حریری کے حکومت سازی میں ناکامی پر تشویش ظاہر کی ہے۔ دوسری جانب قطر کی حکومت نے لبنان کے سیاسی فریقین کے درمیان مصالحتی کوششوں کو تقویت دینے کے حوالے سے دوحہ میں بات چیت کی میزبانی کا عندیہ دیا ہے۔ مئی سن دو ہزار آٹھ میں لبنان کے سیاسی تعطل کو ختم کرنے میں بھی قطر کی کوششیں بار آور ثابت ہوئیں تھیں۔ قطر کی جانب سے بات چیت کے نئے سلسلے کی پیش کش وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ حماد بن جاسم بن جابر الثانی کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ قطر ی وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر نکولاسارکوزی سے ملاقات کے بعد اپنے ملک کے دارالحکومت میں لبنانی سیاستدانوں کے درمیان بات چیت شروع کرنے کی دعوت دی ہے۔

Saad Hariri Sohn des ehemaligen Ministerpräsidenten des Libanons
سعد حریریتصویر: AP

لبنان میں سات جون کے پارلیمانی الیکشن میں سعد حریری اور اُن کے حلیفوں کو ایک سو اٹھائیس رُکنی پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت حاصل ہوئی تھی۔ حریری کو اکہتر اراکین کی حمایت حاصل ہےجبکہ حزب اُللہ اور اُن کے حامیوں کو ستاون نشستیں ملیں۔ حزب اُللہ کے ساتھ لبنانی عیسائیوں کی بڑی جماعت بھی شامل ہے۔ جون کے انتخابات میں فری پیٹریاٹک موومنٹ کو ستائیس نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ مِشل عون اِس وقت حزب اُللہ کے حلیف ہیں۔ کابینہ کی حمایت کے حوالے سے مشل عون نے بھی اپنے مطالبات پیش کئے تھے جن سے سعد حریری کو اتفاق نہیں تھا۔

حریری نے اپنی حکومت سازی کی کوششوں کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے فیصلے سے جمہوری اقدار کو فروغ اور مصالحتی بات چیت کے نئے دور کی شروعات ہو سکے گی۔ سعد حریری کی مجوزہ تیس رُکنی کابینہ کو حزب اُللہ کی جانب سے شدید مخالفت درپیش تھی اور اُس کے مطابق اِس کابینہ سے لبنان کے اندر سیاسی معاملات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ تیس رُکنی کابینہ کو حریری نے گزشتہ پیر کو صدر مشل سلیمان کے سامنے پیش کیا تھا۔

لبنان میں سیاسی تعطل وزیر اعظم فواد سنیورا کے دور میں سن دو ہزار چھ میں شروع ہوا تھا اور ابھی بھی اِس کے ختم ہونے کے امکان کم دکھائی دے رہے ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: افسر اعوان