لبنان نے داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا
19 اگست 2017خبر رساں اداروں کے مطابق لبنانی فوج اس آپریشن میں بھاری توپیں بھی استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ لبنانی ایئر فورس کے لڑاکا طیارے بھی ملک کی زمینی فوج کی مدد کر رہے ہیں۔ اس آپریشن میں راس بعلبک اور القاع کے علاقوں میں موجود ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
لبنانی فوج کے مطابق اس آپریشن کے دوران انہیں ابتدائی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ لبنانی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی کانسو نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے جنگ کا آغاز کر دیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔‘‘
لبنان کے شامی سرحد سے ملحق شمال مشرقی علاقے پر داعش کے جنگجو قابض ہیں۔ لبنانی فوج کے ترجمان کے مطابق لبنان کے شمال مشرقی حصے میں راس بعلبک اور القاع میں داعش کے قریب 600 جنگجو موجود ہیں۔ لبنانی فوج کے سربراہ جنرل جوزف عون نے ’’ڈان آف دی ڈیزرٹ‘‘ نامی اس آپریشن کے آغاز کا اعلان آج ہفتے کے روز ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے ایک پیغام میں کیا۔
اس آپریشن میں جن علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے قریبی علاقے کے رہائشیوں نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا اس پورے علاقے میں بھاری گولہ باری کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔
لبنانی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی کانسو کے مطابق اس آپریشن کے لیے ایک خاص مدت مقرر کی گئی ہے اور اس کے لیے لبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ یا شامی حکومت کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ کانسو کے مطابق، ’’آپریشن کا آغاز آج کیا گیا ہے اور یہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم شامی سرحد تک نہیں پہنچ جاتے۔ شام کے ساتھ اس حوالے سے کوئی براہ راست یا بالواسطہ کوآرڈینیشن نہیں ہے۔‘‘