لبنان: کئی ماہ کے سیاسی بحران کے بعد بالآخر نئی حکومت قائم
22 جنوری 2020نئی لبنانی کابینہ کا پہلا اجلاس آج بائیس جنوری بروز بدھ بلایا گیا ہے اور اقوام متحدہ نے بھی نئی حکومت سے مکمل تعاون کا عندیہ دیا ہے۔ اس کابینہ کا سب سے پہلا کام ملک کو درپیش غیرمعمولی معاشی بحران کا کوئی حل نکالنا ہو گا۔ لبنان میں نئی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے منگل کو اس وقت اتفاق رائے ہوا تھا، جب ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں نے بیس ماہرین پر مشتمل کابینہ کی حمایت کر دی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے نئی کابینہ کی حمایت میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حسن دیاب کی حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کی مکمل حمایت کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے لبنان کی خود مختاری ، استحکام اور سیاسی آزادی کی غیر مشروط حمایت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
دوسری جانب وزیر اعظم حسن دیاب نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک میں آزاد عدلیہ، غبن شدہ فنڈز کی بازیابی اور غیر قانونی مراعات حاصل کرنے والوں کے خلاف عوامی مطالبے پورا کرنے کی کوشش کرے گی۔ صدر میشل عون نے دسمبر میں امریکی یونیورسٹی آف بیروت کے پروفیسر حسن دیاب کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔ حسن دیاب کو حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔
لبنان اس وقت غیرملکی قرضوں کی دلدل میں بری طرح دھنسا ہوا ہے اور سابق وزیر اعظم سعد الحریری کے مستعفی ہونے کے بعد سے ایک سیاسی بحران کا بھی شکار بھی رہا ہے۔ مغربی دنیا اور عرب ممالک کے حمایت یافتہ سنی لیڈر سعد الحریری اکتوبر میں مستعفی ہو گئے تھے کیوں کہ ملک میں مہنگائی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ لبنان ایران اور سعودی عرب کی 'پراکسی وار‘ کا مرکز بھی ہے۔ ایران اس ملک میں حزب اللہ کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ سعودی عرب سعد الحریری اور دیگر سنی جماعتوں کا حامی ہے۔
ا ا / م م ( اے ایف پی، روئٹرز)