1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لویہ جرگہ طالبان کی رہائی کے قطعی خلاف نہیں، عبداللہ عبداللہ

8 اگست 2020

افغان لویہ جرگہ ہائی پروفائل طالبان قیدیوں کی مشروط رہائی کے لیے تیار ہے۔ قومی مصالحتی ہائی کونسل کے سربراہ کے مطابق ان قیدیوں کی رہائی ممکن ہو جائے تو امید ہے کہ افغان قیام امن کا پہلا مرحلہ جلد دوحہ میں شروع ہوگا۔

https://p.dw.com/p/3gfAg
Afghanistan Loya Jirga in Kabul
تصویر: DW/G. Adeli

افغانستان میں قومی مصالحتی اعلیٰ کونسل اور لویہ جرگہ کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے ہفتے کے دن کابل میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ اس گرینڈ جرگے میں شامل تمام پچاس کمیٹیاں افغان جیلوں میں قید باقی ماندہ چار سو طالبان کی رہائی کے قطعی خلاف نہیں۔

لویہ جرگے کے دوسرے روز عبداللہ عبداللہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل طے ہو جائے تو جلد ہی دوحہ میں طالبان اور کابل حکومت کے درمیان  براہ راست امن مذاکرات کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اس حوالے سے اعلان اتوار کو کیا جائے گا۔

طالبان کا مطالبہ ہے کہ امن مذاکرات سے قبل ان کے تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ قبل ازیں افغان حکومت چھالیس سو طالبان کو رہا کر چکی ہے، جس کے بدلے میں طالبان نے افغان حکومت کے یرغمال عہدیداروں رہا کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان: تین روزہ جنگ بندی شروع، امن کی امید روشن

دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان امن ڈیل کے تحت قیدیوں کا یہ تبادلہ ایک اہم نکتہ تھا، جس کے بعد افغانستان میں داخلی سطح پر امن عمل کا آغاز کیا جانا تھا۔

لویہ جرگہ کے دوسرے روز تمام راکین نے متفقہ طور پر کہا کہ امن مذاکرات سے قبل فریقین جنگبندی یقینی بنائیں۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغان عمل شروع ہونے سے قبل ان چار سو طالبان کی رہائی کا معاملہ آخری رکاوٹ ہے، تاہم یہ بھی دور ہو جائے گی۔

لویہ جرگہ میں جاری بحث کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تمام کمیٹیوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ اور آزادی صحافت کے حوالے سے گزشتہ دو دہائیوں سی کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کرے۔

حکومت کی درخواست پر تقریبا تین ہزار دو سو مندوبین اس لویہ جرگہ میں شریک ہیں، جن میں سات سو خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ جرگہ جمعے کے دن شروع ہوا اور اس کا مقصد طالبان قیدیوں کی رہائی کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے تاکہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں مدد مل سکے۔

دوسری طرف حزب اسلامی گروپ کے ترجمان نے اس لویہ جرگہ کو ایک فضول عمل قرار دیا ہے۔

ع ب / ش ج/ میڈیا رپورٹس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں