’لٹل بیری‘ اپنے اسکول کے پاس
6 فروری 2010دارالحکومت جکارتہ میں صدر اوباما کا کانسی سے بنا ہوا دو میٹر یا چھ فٹ طویل ایک مجسمہ نصب ہے۔ جکارتہ کے گورنر نے بتایا کہ ’مین ٹینگ پارک‘ سے اس مجسمے کو ہٹا کرقریب ہی واقع ’مین ٹینگ ایلیمنٹری اسکول‘ میں لگایا جائے گا۔ امریکی صدر 60 کے عشرے میں اس اسکول میں زیر تعلیم رہے ہیں۔
آخر مجسمہ کی جگہ تبدیل کرنےکا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ مشہور سماجی ویب سائٹ فیس بک پر پچاس ہزار سے زائد افراد نے اوباما کے مجسمے کو ہٹا کہ کسی انڈونیشی یادگار کو نصب کئے جانے کے حق میں رائے دی۔ جکارتہ شہر کی انتظامیہ کے ایک ترجمان سوسواحمد کرنیا نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ مجسمے کی مناسب جگہ اوباما کا سابقہ اسکول ہے اور یہ فیصلہ عوام کوخواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
کیا یہ مجسمہ مین ٹینگ اسکول کے احاطے میں نصب کیا جائے گا؟ اس سوال پر سوسو احمد کا کہنا تھا کہ جگہ کا تعین ابھی تک نہیں کیا گیا ہے، تاہم اسکول کے گیٹ کے قریب ہی کسی ایسی جگہ پر اسے لگایا جائے گا، جہاں اسے واضح طور پر دیکھا جا سکے۔
امریکی صدر باراک اوباما اگلے ماہ انڈونیشیا کا دورہ کرنے والے ہیں۔ صدر باراک اوباما چھ سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ساتھ انڈونیشیا آئے تھے اور انہوں نے جکارتہ کے نواحی علاقے میں واقع مین ٹینگ ایلیمنٹری اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے1967ء سے1971ء کے درمیان کا وقت یہاں گزارا تھا۔ اوباما کے بچپن کے دوست انہیں’بیری‘ کے نام سے پکارتے تھے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اوباما اپنے اس دورے کے دوران پرانے دوستوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
اس مجسمے پر دس ہزار ڈالر کی لاگت آئی تھی اور یہ رقم ’فرینڈز آف اوباما‘ نامی ایک گروپ نے مہیا کی تھی۔کانسی کے ’لٹل بیری‘ نامی اس مجسمے میں اوباما کی عمر دس برس ہے، وہ ٹی شرٹ اور نیکر پہنے ہوئے ہیں،گلے میں لاکٹ ہے اور ان کے الٹے ہاتھ پر ایک تتلی بیٹھی ہوئی ہے۔ اسے ایک انڈونیشی آرٹسٹ نے ڈیزائن کیا ہے۔
شہری انتظامیہ کے ترجمان سوسو احمد نے بتایا ’لٹل بیری‘ کی جگہ اوباما کے دورہ انڈونیشیا سے پہلے ہی تبدیل کر دی جائے گی۔ گزشتہ برس دسمبر میں’ مین ٹینگ پارک‘ میں اس مجسمے کونصب کئے جانے پر کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ اوباما انڈونیشا کے قومی ہیرو نہیں ہیں۔