لکھ پتی افراد کی تعداد، ایشیا سرفہرست
25 ستمبر 2013رائل بینک آف کینیڈا کے ویلتھ مینجمنٹ یونٹ کے مطابق، بچت کی شرح زیادہ ہونے اور روز بروز ہوتی ترقی کی وجہ سے ایشیا کے لکھ پتی افراد کی دولت کی شرح میں سالانہ 9.8 فیصد کا اضافہ متوقع ہے، جو 2015ء تک 16 ٹریلین ڈالر ہو جائے گا۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے یہ خدشات ظاہر کیے گئے تھے کہ سرمایے کی بیرون ملک منتقلی کی وجہ سے املاک کی قدروقیمت میں کمی ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود رائل بینک آف کینیڈا کی رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایشیا، لکھ پتی افراد اور انکی مجموعی دولت کی وجہ سے دنیا کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔
آر بی سی ویلتھ مینجمنٹ کے گروپ سربراہ جارج لیوس کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے، ’’ایشیا میں 2007 کے بعد سے اب تک آبادی میں 31 فیصد جبکہ دولت میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے برعکس دنیا کے دوسرے خطوں میں آبادی میں 14 فیصد اور دولت میں 9 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے‘‘۔
اس رپورٹ میں لکھ پتی اس شخص کو قرار دیا گیا ہے جس کے اثاثوں کی مالیت 1 ملین امریکی ڈالر یا اس سے زائد ہے۔ ان اثاثوں میں اس شخص کی ذاتی رہائش گاہ شامل نہیں ہے۔
کینیڈین بینک کی رپورٹ کے مطابطق تمام ایشیائی معیشتوں کے مقابلے میں جاپان وہ ملک ہے جہاں لکھ پتی افراد کی تعداد میں 2012 کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 4.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو سب سے کم ہے۔
اس کے برعکس ہانگ گانگ وہ ملک ہے جو لکھ پتی افراد اور انکے اثاثہ جات کے حوالے سے سر فہرست ہے۔ اس ترقی کی وجہ چین میں سرمائے کی آمد اور اثاثوں کی مالیت میں بڑھتے ہوئے اثاثے کو قرار دیا جا رہا ہے۔