لیبیا: باغیوں نے افریقی یونین کا امن منصوبہ مسترد کر دیا
12 اپریل 2011قبل ازیں افریقی یونین کے رہنما جیکب زوما کا کہنا تھا کہ معمر قذافی امن منصوبے پر عمل درآمد اور فائر بندی کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ اس اعلان کے باوجود معمر قذافی کی فورسز نے مصراتہ پر بمباری کی۔
الجزیرہ ٹیلی وژن چینل سے ملنے والی خبروں کے مطابق لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی حامی فورسز کے مصراتہ پر میزائل حملوں میں پانچ افراد ہلاک اور 20 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب مغربی ممالک نے بھی اس امن منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ایسا منصوبہ قبول نہیں، جس میں معمر قذافی کا اقتدار سے الگ ہونا شامل نہ ہو۔
نیٹو نے کہا ہے کہ اس وقت تک بمباری نہیں روکی جائے گی، جب تک معمر قذافی کی حامی فورسز فائر بندی نہیں کرتیں۔ نیٹو کے سیکریڑی جنرل آندرس فوگ راسموسن کا برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ قذافی کی طرف سے فائر بندی کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن وہ اپنے وعدے پر پورے نہیں اترے۔‘‘
باغیوں کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل کا بن غازی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’افریقی یونین کی طرف سے پیش کیے جانے والے امن منصوبے میں قذافی اور ان کے بیٹوں کا اقتدار سے الگ ہونا شامل نہیں کیا گیا، جس وجہ سے یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا، ’’مستقبل میں بھی اگر کوئی ایسا منصوبہ پیش کیا گیا،جس میں قذافی کو اقتدار سے الگ کرنے کی شرط نہ رکھی گئی، قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے قذافی کی حامی فورسز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہریوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔
افریقی یونین کے امن منصوبے کے تحت فوری جنگ بندی، فلاحی امداد کے لیے راستے کھولنا اور حکومت اور باغیوں کے مابین بات چیت شروع کرنا شامل ہے۔
افریقی یونین کی طرف سے لیبیا کو امن دستے کی تعیناتی کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔ اس بارے میں افریقی یونین کے سلامتی اور امن کے نگران Ramtane Lamamra کا کہنا تھا، ’’دارفور کی طرز پر ایک امن فوج ہم لیبیا میں تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پر امن تبدیلی کے لیے معمر قذافی کو اقتدار سے الگ ہونے اور لیبیا چھوڑنے کا کہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہمارا یقین ہے کہ لیبیا میں اقتدار کی منتقلی ہونی چاہیے، جو عوامی امنگوں کے عین مطابق ہو۔ معمر قذافی کو لیبیا اور اقتدار چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل