لیبیا: طیارے کے حادثے میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک
12 مئی 2010بتایا گیا ہے کہ یہ طیارہ جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ سے آ رہا تھا اور اِس پر عملے کے گیارہ ارکان کے علاوہ چورانوے مسافر بھی سوار تھے۔ ایئر پورٹ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ معجزاتی طور پر آٹھ نو سال کا ایک لڑکا زندہ بچ گیا ہے، جس کا تعلق ہالینڈ سے ہے۔ اِس لڑکے کو طرابلس کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ بچہ اِس وقت کس حالت میں ہے۔ کچھ ذرائع کے مطابق بچہ زخمی ہے تاہم اُس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ہالینڈ کے مجموعی طور پر باسٹھ باشندے دو مختلف سیاحتی گروپوں کی شکل میں تھے اور برسلز اور ڈسلڈورف آتے ہوئے اُنہیں راستے میں طرابلس میں رُکنا تھا۔
جہاں جہاز پر سوار زیادہ تر مسافروں کا تعلق ہالینڈ سے تھا، وہیں غالباً برطانوی باشندے بھی جہاز پر تھے۔ وفاقی جرمن صدر ہورسٹ کوہلر نے لیبیا کے سربراہِ مملکت معمر القذافی اور مرنے والوں کے لواحقین سے ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ برسلز میں یورپی پارلیمان کے اسپیکر بُوزَیک نے کہا:’’مَیں یورپی پارلیمان کی جانب سے مرنے والوں کے خاندانوں اور دوستوں سے اظہارِ افسوس اور ہمدردی کرتا ہوں۔‘‘
اِس سے پہلے ایئر پورٹ سیکیورٹی کے ایک نمائندے نے بتایا تھا کہ ’جہاز پر موجود گیارہ رکنی عملہ اور تمام 94 مسافر ہلاک ہو گئے ہیں۔‘ اِس کے برعکس الافریقیہ ایئر لائن کا کہنا ہے کہ جہاز پر 104 افراد موجود تھے۔ ایئر پورٹ سیکیورٹی کے مطابق A330 طرز کا یہ طیارہ اُترتے وقت فضا ہی میں دھماکے سے پھٹ گیا اور مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ یہ حادثہ مقامی اور وسطی یورپی وقت کے مطابق صبح چھ بجے پیش آیا۔ عملے کے تمام ارکان کا تعلق لیبیا سے تھا۔
طرابلس کا ہوائی اڈہ شہر سے تقریباً بیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے طرابلس سے بتایا ہے کہ ہوائی اڈے کے آس پاس سخت حفاظتی انتتظامات نظر آ رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں ایمبولینس گاڑیاں اور شہری دفاع کا عملہ بھی مصروفِ کار دیکھا گیا ہے۔ جائے حادثہ کی مکمل طور پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ طرابلس میں آج آسمان صاف ہے اور محض اِکا دُکا بادل نظر آ رہے ہیں۔ جائے حادثہ سے کوئی دھواں بھی اُٹھتا نہیں دیکھا گیا۔ جائے حادثہ کی تصاویر میں ملبے کے ٹکڑے دور دور تک بکھرے نظر آ رہے ہیں۔
جوہانسبرگ میں الافریقیہ کے ایک ترجمان نے اِس طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی ہے۔ غالباً یہ طیارہ تباہی کے وقت رَن وے سے محض ایک سو میٹر کے فاصلے پر تھا۔ حادثے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے تاہم اِس کے اسباب جاننے کے لئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
فضائی کمپنی الافریقیہ ایئر ویز نے کہا ہے کہ وہ مرنے والے غیر ملکیوں کے لواحقین کو لیبیا تک کے سفر کی سہولت مفت فراہم کرے گی اور یہ کہ لیبیا پہنچنے پر اُنہیں فوری طور پر ویزے جاری کر دئے جائیں گے۔
الافریقیہ ایئر لائن اپریل سن 2001ء میں قائم کی گئی تھی اور اِس نے لیز پر لئے گئے پانچ طیاروں کے ساتھ اپنے کاروبار کا آغاز کیا تھا۔ سن 2007ء میں پیرس میں ہونے والے فضائی شو کے دوران گیارہ نئے ایئر بس طیاروں کی خریداری کا آرڈر دیا گیا تھا۔
آج بُدھ کا یہ حادثہ لیبیا میں 22 دسمبر، سن 1992ء کے بعد سے پیش آنے والا بدترین فضائی حادثہ ہے۔ تب لیبین عرب ایئر لائن کا ایک طیارہ طرابلس ایئر پورٹ کے قریب ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اُس پر سوار 157 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفےٰ