لیبیا میں باغیوں کو اب بھی قذافی کی حامی فورسز کی مزاحمت کا سامنا
12 ستمبر 2011ریفائنری کے ایک ملازم رمضان عبدالقادر نے بتایا کہ حملہ آور چودہ پندرہ ٹرکوں میں سوار ہو کر قذافی کے زیر اثر شہر سرت کی جانب سے آئے تھے۔ دارالحکومت طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک واقع ایک اسلحہ ڈپو میں زوردار دھماکے کی آواز بھی سنی گئی، جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔ ڈپو کے ایک محافظ نے بتایا کہ دھماکہ گولہ بارود کے پھٹنے سے ہوا ہے۔
اس سے قبل باغیوں کی قومی عبوری کونسل نے بنی ولید شہر کی جانب سے سخت مزاحمت کے بعد نئے حملے کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ العربیہ ٹیلی وژن چینل کے مطابق بنی ولید میں قذافی کے حامیوں نے شہریوں کو ڈھال بنانے کے علاوہ گھروں کی چھتوں پر راکٹ لانچر بھی نصب کر رکھے ہیں۔ باغیوں کو پہلے حملے میں بھی قذافی کے حامیوں کی جانب سے انتہائی سخت مزاحمت کا سامنا تھا۔
ایک اور پیشرفت میں نائجر نے معمر قذافی کے تیسرے بیٹے سعدی قذافی کے اپنے ملک میں پہنچنے کی تصدیق کر دی ہے۔ نائجر کے وزیر انصاف نے کہا ہے کہ قذافی کے بیٹے سعدی کو سرحد عبور کرنے والے ایک قافلے کے ساتھ پایا گیا، جو اغادیس کی جانب بڑھ رہا تھا۔ لیبیا کی قومی عبوری کونسل نے معمر قذافی اور ان کے بیٹوں کی گرفتاری کو ترجیح بنا رکھا ہے اور این ٹی سی کے چیئرمین مصطفیٰ عبدالجلیل کا کہنا ہے کہ معمر قذافی جب تک مفرور ہیں، خطرہ بنے رہیں گے۔ قذافی کی اکلوتی بیٹی عائشہ اور بیٹے محمد اور ہنیبال پہلے ہی الجزائر میں پناہ لے چکے ہیں۔ ان کے تین دیگر بیٹوں، معتصم، خمیس اور سیف الاسلام کے بارے میں ابھی تک کوئی خبر نہیں ہے جبکہ ان کے ساتویں بیٹے سیف العرب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران ہلاک ہو چکا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک لیبیا میں اپنی مہم جاری رکھے گا جب تک ملک میں معمر قذافی کی وفادار فورسز سے عام شہریوں کو لاحق خطرہ ختم نہیں ہو جاتا۔ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا، ’’اقوام متحدہ نے ہمیں شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا اختیار دیا ہے۔‘‘ اقوام متحدہ کی طرف سے نیٹو کو دیا گیا اختیار 27 ستمبر کو ختم ہو رہا ہے اور راسموسن کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے ہونے والے ایک اجلاس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ آیا اس مدت میں اضافہ کیا جائے یا نہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی