لیبیا کے معاملے پر امریکی صدر کی پہلی تنقید
24 فروری 2011لیبیا میں حالیہ عوامی مزاحمت کو دبانے کی کوششوں کے طویل وقفے کے بعد امریکی صدر کا بیان سامنے آیا ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق مصر اور بحرین کے مقابلے میں لیبیا میں امریکہ کا اثر و رسوخ محدود ہے۔ امریکی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا کہ ان کی انتظامیہ لیبیا کے بحران سے متعلق ہر ممکنہ تجویز پر غور کر رہی ہے۔
اوباما کے بقول، ’’لوگوں کی پریشانی اور خون خرابہ ناقابل برداشت ہے، اس تشدد کو روکنا ہوگا۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیبیا میں موجود تمام امریکیوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ایک بحری جہاز لیبیا سے غیر ملکیوں کو نکالنے کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے جو انہیں مالٹا جزیرے تک پہنچائے گا۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان P.J. Crowley کے مطابق سمندر میں اونچی لہروں کے سبب اس جہاز کی روانگی میں تاخیر ہوئی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق لیبیا میں ہزاروں امریکی شہری مقیم ہیں، جن میں سے بعض کے پاس دہری شہریت ہے جبکہ محض 600 افراد کے پاس امریکی پاسپورٹ ہے۔
امریکہ کی جانب سے فی الحال لیبیا پر کسی قسم کی پابندی کے اطلاق کی بات نہیں کی گئی تاہم یورپی یونین نے مختلف طرز کی پابندیوں کے اطلاق کا عندیہ دے دیا ہے۔ اس ضمن میں امریکی پابندیاں اس لیے بھی کم اثر سمجھی جارہی ہیں کیونکہ لیبیا کو امریکی برآمدات کا حجم 600 ملین ڈالر سالانہ کے لگ بھگ ہے جبکہ امریکہ اس شمالی افریقی ملک کو سالانہ محض ایک ملین ڈالر امداد فراہم کرتا ہے۔
صدر قذافی کے بیٹے سعدی قذافی کا کہنا ہے کہ لیبیا میں اس ’مثبت زلزلے‘ کے بعد نوجوان قیادت سامنے آئے گی تاہم قذافی ’بڑے باپ‘ کی طرح صلاح و مشورے دیتے رہیں گے۔ دارالحکومت طرابلس سے برطانوی اخبار فنانشیل ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا دعویٰ تھا کہ لیبیا میں 85 فیصد عوام پرسکون ہیں اور معمولات زندگی رواں ہیں۔
لیبیا میں سرکاری اعدادو شمار کے مطابق پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 640 سے بھی زیادہ ہے۔
حالیہ بیان میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام عالم اس موقع پر یکساں مؤقف اختیار کریں۔ ’’یہ محض امریکہ کی پریشانی نہیں، تمام دنیا دیکھ رہی ہے اور ہم اپنے تعاون اور احتساب کے اقدامات کے سلسلے میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ امریکہ اور لیبیا کے سفارتی تعلقات گزشتہ چار دہائیوں سے کشیدگی کے شکار چلے آرہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ لیبیا کے صدر معمر قذافی کی جانب سے لاکربی حملے جیسے واقعات کی کھلم کھلا حمایت کرنا ہے، جس میں 270 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امتیاز احمد