لیبیا کے وزیر برائے تیل کی قذافی سے علیحدگی کی افواہیں
18 مئی 2011شکری غانم کو طرابلس حکومت سے الگ ہونے والے اعلیٰ اہلکاروں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق تیونس حکومت کے اہلکار نے شکری کی اپنے ملک میں موجودگی کی تصدیق اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں غانم کی جربہ میں موجودگی کے مقصد کا پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پیر کو وہاں پہنچے ہیں۔
جربہ دارالحکومت تیونس سے تقریباﹰ پانچ سو کلومیٹر جنوب میں واقع جزیرہ ہے۔ تیونس کے سرکاری خبررساں ادارے ٹی اے پی نے پیر کو خبر دی تھی کہ لیبیا کے بحران کے حل کے لیے جربہ میں ایک اجلاس ہو رہا ہے، جس میں شرکت کے لیے لیبیا کے متعدد حکومتی عہدے دار وہاں پہنچے ہوئے ہیں۔
اُدھر طرابلس میں ایک حکومتی اہلکار نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ غانم حکومت سے الگ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ڈی پی اے کو بتایا کہ غانم سفارتی دورے پر ہیں۔
طرابلس حکومت کے اس عہدے دار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے پر یہ بیان دیا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ غانم کس ملک کو اور کس مقصد کے لیے گئے ہیں۔
شکری غانم لیبیا کے سرکاری ادارے نیشنل آئل کارپوریشن (این او سی) کے چیئرمین ہیں اور 2006ء سے وزیر برائے تیل کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ تین سال تک وزیر اعظم بھی رہے ہیں۔
دوسری جانب لیبیا کے باغیوں کی عبوری قومی کونسل کے ایک ترجمان نے ڈی پی اے کو بتایا کہ غانم ان کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں اور وہ ہفتوں پہلے سے طرابلس حکومت سے الگ ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معمر قذافی کے قریبی اہلکاروں کی نگرانی کے باعث غانم کو ایسا کرنے کا موقع نہیں مل پا رہا تھا۔
معمر قذافی کی اقتدار سے برطرفی کے لیے شروع ہونے والے احتجاج سے لے کر اب تک متعدد سیاستدان اور عسکری حکام لیبیا کے رہنما سے لاتعلقی ظاہر کر چکے ہیں۔
اُدھر قذافی نواز فورسز اور باغیوں کے درمیان لڑائی کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔ منگل کو ان کے درمیان Nafusa کے مغربی پہاڑی علاقے میں لڑائی ہوئی۔ اپوزیشن ذرائع کے مطابق اس لڑائی میں دونوں جانب سے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں،تاہم ہلاکتوں کی تعداد واضح نہیں ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ ڈی پی اے
ادارت: شامل شمس