ماحولیاتی امداد کے لئے رقوم کی فراہمی کے نئے وعدے
27 اگست 2010ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ترقی پذیر ممالک کو 2010ء سے 2012ء تک 30 ارب ڈالر فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اسے اقوام متحدہ کے نئے ماحولیاتی معاہدے کے لئے اہم قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد عالمی حدت پر قابو پانا ہو گا۔ یہ معاہدہ رواں برس 29 نومبر سے 10 دسمبر تک میکسیکو میں ہونے والے عالمی ماحولیاتی سربراہ اجلاس میں متوقع ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں کوپن ہیگن کی عالمی ماحولیاتی سربراہ کانفرنس میں 120 سے زائد ممالک نے عالمی درجہء حرارت میں کمی کے لئےمعاہدہء کوپن ہیگن سے اتفاق کیا تھا جبکہ مالیاتی حوالے سے ترقی پذیر ممالک کو نئے اور اضافی وسائل فراہم کرنے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔
تاہم ان فنڈز میں کس ملک کا حصہ کتنا ہوگا، اس کے لئے کوئی ضوابط طے نہیں۔ نہ ہی ’نئے اور اضافی وسائل‘ کی تشریح کی گئی ہے۔ کوپن ہیگن کے معاہدے میں 2020ء سے سالانہ امداد میں کم از کم ایک سو ارب ڈالر کے اضافے کی بات بھی کی گئی ہے۔
ماحولیاتی فنڈز کے لئے امریکہ نے اب تک تین ارب ڈالر سے زائد رقم کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ جاپان نے ان تین برسوں کے دوران 15 ارب ڈالر فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
کینیڈا نے کہا ہے کہ 2010ء، 2011ء کے مالیاتی سال کے لئے اس حوالے سے 37 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی جانے گی۔ یہ فنڈز کوپن ہیگن کے اجلاس سے پہلے ماحولیاتی منصوبوں کے لئے طے گئے مالیاتی وسائل کے علاوہ ہیں جبکہ کینیڈا نے مستقبل کے اقدامات کا اعلان نہیں کیا۔
آسٹریلیا کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کرنے کے وعدے سامنے آ چکے ہیں جبکہ یورپی یونین نے نو ارب ڈالر سے زائد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ ان تین برسوں کے دوران سالانہ پا نچ کروڑ یورو فراہم کئے جائیں گے۔ ناروے کی جانب سے جنگلات میں درختوں کی کٹائی کے عمل کو سست بنانے کے لئے اس عرصے میں ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے جبکہ دیگر منصوبوں کے لئے مزید رقم فراہم کی جا سکتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ نے 13 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی