ماحولیاتی بحران، آپ کے توشہ خانے میں پنہاں
پائیدار فیشن زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کر رہا ہے، جس کی ایک وجہ ماحول دوست بلاگرز بھی ہیں۔ مگر فیشن کی دنیا میں تیز رفتار تبدیلی اور زیادہ سے زیادہ صارفین پیدا کرنے کی کوششوں کے سبب یہ معاملہ ہنوز ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
صورتحال زیادہ بہتر نہیں
فیشن میں تیز رفتار تبدیلی کے ماحولیات پر اثرات اُس سے کہیں زیادہ ہیں جتنا صارفین سمجھتے ہیں۔ جرمنی میں پرانے کپڑے جمع کر کے انہیں دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کا ایک نظام موجود ہے۔ پھر بھی ان کا زیادہ تر حصہ ایسے ممالک کو بھیج دیا جاتا ہے جہاں ایسا نظام نہیں ہے اور جہاں یہ کپڑے کوڑے کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق صنعتی پانی کا 17 سے 20 فیصد کپڑوں کو رنگنے کے سبب آلودہ ہوتا ہے۔
پائیداری کو فیشن کا حصہ بنانا
پائیدار فیشن کی ترغیب دینے والے زیادہ تر بلاگرز اس طرح کے سوالات سامنے لا رہے ہیں کہ کونسے برانڈز اور کمپنیوں کی مصنوعات ماحول کے لیے کم نقصان دہ ہیں۔ برلن سے تعلق رکھنے والی فیشن بلاگر میا ماریانو وچ کے مطابق ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ان کے ساتھ اس طرح کے معاملات پر اپنے خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں۔
ماحول دوست برانڈز
آن لائن اس بارے میں کافی معلومات موجود ہے جو پائیدار مصنوعات خریدنے کے لیے صارفین کی مدد کر سکتی ہے۔ تاہم بہت سے بلاگرز کے مطابق یہ معلومات ضروری نہیں کہ بالکل درست ہو۔ برانڈز کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی چھوٹی سی کامیابی کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کریں۔ لیکن ’رینک اے برانڈ‘ اور ’ایتھیکل کنزیومر‘ جیسی کچھ آزاد تنظیمیں ایسی بھی ہیں جو غیر جانبدار رینکنگ اور تحقیق پیش کرتی ہیں۔
گراں قیمت
پائیدار فیشن تک رسائی ابھی بہت کم لوگوں کو حاصل ہے۔ ماحول دوست کپڑوں کی قیمت عام کپڑوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ استعمال شدہ کپڑے خریدنا ایک ممکنہ صورت ہے، مگر ماحول دوست فیشن تحریک زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کی کوششوں میں ہے۔
کام جاری
اسٹیلا میککارٹنی جیسے برانڈز ماحول دوست فیشن کے حوالے سے پہنچانے جاتے ہیں۔ مگر گزشتہ 15 برسوں کے دوران دنیا بھر میں متوسط طبقہ عام فیشن کی جانب زیادہ راغب ہوا ہے۔ کمپنیاں اپنی چیزوں کی فروخت کے لیے سوشل میڈیا کی مدد بھی لے رہی ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ پائیدار فیشن کے حامی بلاگرز’کم سے کم استعمال‘ کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔