مارگ ڈے برگ کے شاپنگ پلازہ اور عمارتیں
1 مئی 2013اس شہر میں طویل عرصے تک ہر جگہ تعمیراتی ساز وسامان اور بڑی بڑی کرینیں نظر آتیں تھیں۔
کچھ سال پہلے تک یہاں جگہ جگہ سوویت دور کی سرمئی عمارتیں تھیں جن سے اُداسی اور بےکیفی جھلکتی تھی۔ اب یہاں سب کچھ بدل گیا ہے۔ یہاں کئی جدید شاپنگ پلازہ،کثیرالمنزلہ عمارتیں، سینما گھر، ریستوران اورکافی ہاؤس تعمیر کئے جا چکے ہیں۔
پیدل چلنے والوں کے لئے مرکزی ریلوے سٹیشن سے نکلتے ہی برائیٹن ویگ نامی ایک شاہراہ بنائی گئی ہے جس پر چھوٹی چھوٹی دکانیں قائم ہیں۔ اس شاہراہ کی دوسری جانب بڑے بڑے سٹور ہیں جن میں شیشےکی بڑی بڑی کھڑکیاں لگیں ہیں۔ شاہراہ پر واقع مختلف ریستورانوں سےآتی ہوئی کھانوں کی مہک آپ کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔
بیروزگاری کی بلند شرح اور آبادی میں کمی
1989ء میں اس شہر کی آبادی دو لاکھ اسی ہزار تھی جو آج گھٹ کر دولاکھ تیس ہزار ہو گئی ہے۔ آبادی میں کمی کی بنیادی وجہ بڑی تعداد میں نوجوانوں کا یہاں سے مغربی جرمنی ہجرت کرنا ہے۔ سابقہ کمیونسٹ دور میں یہ شہر ایک اہم صنعتی مرکز تھا لیکن جرمنی کے متحد ہونے کے بعد ان تمام کارخانوں اور کاروباری اداروں کوجدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد بیروزگار ہو گئی اور بیروزگاری کی یہ شرح تقریباﹰ20 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
دریائے ایلبے باغات اور پُتلی تماشہ
یہ شہر اپنی خاموش زندگی کے ساتھ قدرت کے حسین مناظر سے مالامال ہے۔ دریائے ایلبے کی خوبصورتی اور شہر کے باغات، جہاں موسم گرما میں لوگوں کی ایک کثیر تعداد سیر و تفریح کے لئے آتی ہے، یہاں کے حسن کو بڑھاتے ہیں۔
یہاں کا روٹے ہورن پارک (Rotehornpark) سکیٹنگ کے لئے جبکہ ہیرن کرک پارک سائیکل کی سواری کے لئے مشہور ہیں۔1999ء میں یہاں ایک مینار تعمیر کیا گیا جس کی تعمیر میں صرف لکڑی استعمال کی گئی۔ وُڈن میلینیم نامی اس مینار پر ہر سال ’میلہ ء باغبانی‘ کا انعقاد کیاجاتا ہے۔ اس مینار سے دریائے ایلبے کےکنارے پر دور تک پھیلے سبزہ زار دلفریب منظر پیش کرتا ہے۔
اس کے علاوہ سیاحوں کے لئے دریا کی سیر کےلئے بحری جہاز کی سہولت بھی موجود ہے۔ ثقافتی سرگرمیوں کے حوالے سےیہ شہر اپنی علیحدہ پہچان رکھتا ہے۔ یہاں کئی کلاسیکل تھیٹر اور تاریخی عجائب گھر ہیں۔ خا ص کر پتلی تماشہ کھیل کا تھیٹر، جو کہ بوڑھوں، بچوں اور جوانوں میں یکساں مقبول ہے۔
پتلی تماشہ دکھانے والی جماعت کے ارکان بین الاقوامی سطح پر پہچانے جاتے ہیں۔ ان پتلی تماشوں میں نامور کہانی نویس ویلہیم بش کی بچوں کے لئے مشہور کہانی ’میکس اور مورٹز‘(Max und Moritz ) بھی پیش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مشہور داستان نویس ہانس کرسٹائین(Hans Christian Andersen) اور گریم برادران(Brothers Grimm) کی کہانیوں پر بھی پتلی تماشے پیش کئے جاتے ہیں۔