ماسکو میں پوٹن اور روحانی کی ملاقات، تعاون پر اتفاق
28 مارچ 2017مختلف نیوز ایجنسیوں نے متفقہ طور پر بتایا ہے کہ دونوں صدور کی اس ملاقات میں نہ صرف توانائی کے شعبے میں اشتراکِ عمل کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا بلکہ یہ بھی طے کیا گیا کہ شام اور افغانستان میں قیام امن کے لیے مشترکہ کوششیں بھی جاری رکھی جائیں گی۔
روسی صدر پوٹن نے ان مذاکرات کے بعد کہا کہ ایران اور روس ’بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے باہمی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کا عمل‘ جاری رکھیں گے۔ حسن روحانی کا روس کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔ پیر ستائیس مارچ کو اس دورے کے آغاز پر روحانی نے امید ظاہر کی تھی کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو گا۔
واضح رہے کہ روس، ترکی اور ایران کی ثالثی کے نتیجے میں شام میں ہونے والی فائر بندی کے باعث وہاں جھڑپوں میں کمی لانے میں کامیابی ہوئی ہے۔ ان تینوں ملکوں کی مشترکہ کوششوں کی بدولت قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی امن ماکرات کے دو دور ہوئے ہیں اور یہ ممالک ایک تیسرے راؤنڈ کے انعقاد کی تیاریوں میں بھی مصروف ہیں۔
شام میں خانہ جنگی گزشتہ چھ سال سے جاری ہے اور جہاں روس اور ایران مسلسل شامی صدر بشار الاسد کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، وہاں ترکی اسد کے مخالفین کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پوٹن نے کہا کہ روس افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مکالمت کی حوصلہ افزائی کے لیے جاری کوششوں میں ایران کی شمولیت کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔
روس کے دو روزہ دورے کے اختتام پر ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ تہران، روس اور ترکی قازقستان میں شام کے حوالے سے امن مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاہم اُنہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آستانہ میں بات چیت کا تیسرا دور کب ہو گا۔ روحانی نے کہا کہ پوٹن کے ساتھ بات چیت میں اُنہوں نے شام کے ساتھ ساتھ یمن کی صورتِ حال پر بھی تبادلہٴ خیال کیا۔
ایرانی صدر کے اس دورے کے دوران توانائی اور اقتصادیات کے شعبوں میں کئی ایک سمجھوتوں پر دستخط بھی کیے گئے۔ ایران میں مئی میں اگلے صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں، جن میں روحانی ایک بار پھر صدارت کے امیدوار ہوں گے۔ اس تناظر میں بھی وہ ایرانی معیشت کو مزید مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔