مالیاتی پیکیج کے لیے معاہدہ آج متوقع ہے، یونانی حکام
2 اکتوبر 2011سرکاری ملازمتوں میں کٹوتی یونان کے لیے نئے مالیاتی پیکج کے اجراء کی اہم شرط ہے۔ یونان بُری طرح قرضوں میں دبا ہے اور اسے یورپی یونین کی جانب سے آٹھ ارب یورو کا نیا پیکج نہ ملا تو اس کے پاس آئندہ چند ہفتوں میں سرکاری اخراجات اٹھانے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یونان کے وزیر خزانہ Evangelos Venizelos نے ایک اخبار کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ حکومت نے سخت اقدامات کیے ہیں، جن کی وجہ سے نئے قرضے کی ’یقین دہائی‘ کرا دی گئی ہے۔
دوسری جانب جرمن حکومت کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
آئی ایم ایف، یورپی یونین اور یورپین سینٹرل بینک کے مذاکرات کار ایک ماہ پہلے یونان سے لوٹ گئے تھے۔ انہوں نے یونان کی جانب سے حکومتی اخراجات میں کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کی کوششوں پر عدم اطمینان ظاہر کیا تھا۔
تاہم ایتھنز حکومت کی جانب سے شرائط پوری کرنے کی تحریری یقین دہانی پر رواں ہفتے مذاکرات کار ایک مرتبہ پھر یونان پہنچے۔ انہوں نے ہفتے کو مذاکرات کے تیسرے روز یونانی وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔
یونانی وزارت خزانہ کے مطابق مذاکرات کاروں سے نجکاری، سرکاری ایڈمنسٹریشن اور انصاف کے شعبے میں اصلاحات پر بات چیت ہوئی ہے۔ ہفتے کی ملاقات میں آئندہ برس کے بجٹ پر بھی صلاح و مشور ہوئے۔
دوسری جانب یونان میں حکومت کے بچت پروگرام کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ہفتے کو سیاح شرٹوں میں ملبوس سینکڑوں مظاہرین نے دارالحکومت ایتھنز کی سڑکوں پر مارچ کیا۔ وہ حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے جبکہ انہوں نے سیاح اور سرخ جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
پولیس نے امید ظاہر کی ہے کہ جون کی طرح مظاہرے پرتشدد رُخ اختیار نہیں کریں گے۔ اس وقت ایک سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز
ادارت: عدنان اسحاق