ماننے والے مطالبات مان لیے گئے، نواز شریف
30 اگست 2014پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والی جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے جو مطالبات ماننے والے تھے، وہ مان لیے گئے ہیں لیکن چند مطالبات تسلیم کرنا ان کے اختیار میں نہیں۔ ہفتے کے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیق کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل اور انتخابی اصلاحات جیسے مطالبات تو مان لیے گئے ہیں لیکن ان کے استعفے اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا مطالبہ پورا کرنا ان کے اختیار میں نہیں ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دکھ اس بات کا ہے کہ ان دھرنوں نے پاکستان کی ترقی کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا، ’’ان کو یہ احساس کرنا چاہیے کہ یہ قومی خوشحالی کا جو سفر تھا، اس میں انہوں نے خلل ڈالا ہے۔ پہلے مالدیپ کے صدر نے پاکستان کا دورہ منسوخ کیا، پھر سری لنکا کے صدر نے دورہ منسوخ کیا۔ اب چین کے صدر نے پاکستان آنا ہے اور چین کے اشتراک کے ساتھ ہم بہت سے انرجی پلانٹس پاکستان میں لگانا چاہتے ہیں، تو اب اس میں بھی رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔‘‘
دھرنوں میں شرکاء کی تعداد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا، ’’کسی نے خوب کہا ہے کہ ان دھرنوں میں کرسیوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے۔‘‘
عمران خان کا خطاب
اسی دوران دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کہا کہ نواز شریف نے پوری قوم سے جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ذریعے آنے والا شخص خود کو وزیر اعظم کہہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف احتساب سے بچنے اور کرپشن چھپانے کے لیے کرسی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ’’نواز شریف فوج کے پیچھے چھپ کر اپنا اقتدار بچانا چاہتے ہیں۔‘‘
عمران خان نے کہا، ’’نواز شریف کا خیال پتہ ہے کیا تھا، کہ عمران کو فوج نے آگے کیا ہوا ہے۔ میں جنرل راحیل کو کہوں گا کہ عمران سے ملے کیونکہ عمران کو فوج نے آگے کیا ہوا ہے۔ جنرل راحیل کہے گا کہ عمران خان پیچے ہٹ جاؤ، تو میں پیچھے ہٹ جاؤں گا۔ نواز شریف! میں عمران خان ہوں، نواز شریف نہیں۔ میں کسی سے آرڈر نہیں لیتا۔‘‘ عمران خان نے کہا کہ مہذب دنیا اپنے لیڈر کی ہر بات قبول کرتی ہے لیکن جھوٹ قبول نہیں کرتی۔
دریں اثناء حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور ختم ہو گیا ہے۔ ان مذاکرات کے بعد حکومتی ٹیم میڈیا کے نمائندوں سے بات کیے بغیر ہی وزیر اعظم ہاؤس روانہ ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم نے حکومتی ٹیم کو گیارہ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا ہے، جسے مشاورت کے لیے وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے رکھا جائے گا۔