1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ جزائر پر امریکی بمبار طیاروں کی پرواز

ندیم گِل27 نومبر 2013

امریکی ملٹری طیاروں نے مشرقی بحیرہ چین کے متنازعہ جزائر پر پرواز کی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق دو بمبار طیارے ایک گھنٹہ سے کچھ کم وقت اس علاقے میں رہے۔

https://p.dw.com/p/1APAZ
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی B-52 ملٹری طیاروں کی یہ پروازیں چین کے نئے ایئر ڈیفنس ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ یہ ایک تربیتی مشن تھا اور یہ چین کی نئی عسکری حکمتِ عملی کا ردِعمل نہیں تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس کے باوجود امریکا نے یہ واضح کر دیا ہے کہ بیجنگ حکومت کی جانب سے ویک اینڈ پر مشرقی بحیرہ چین کے جزائر کی ملکیت کے حوالے سے وضع کیے گئے نئے دعووں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

امریکی حکام کے مطابق دو غیر مسلح بمبار طیارے گوام بیس سے اُڑے اور چین کی جانب سے وضع کیے گئے نئے ایئر ڈیفنس زون سے ہوتے ہوئے لوٹ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ بیس پر ان کی واپسی ایک گھنٹے سے پہلے ہو گئی تھی اور ان پروازوں کے دوران ان طیاروں کو کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوا۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اس نے یہ تربیتی مشن کافی عرصہ پہلے ترتیب دیا تھا۔

B-52 Bomber USA
ان پروازوں میں بی 52 طیارے شامل تھےتصویر: Getty Images

مشرقی بحیرہ چین کے ان جزائر کا انتظام جاپان کے پاس ہے تاہم چین بھی ان پر ملکیت کا دعوے دار ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے چین کی جانب سے ملکیت کے نئے دعووں کے ردِ عمل میں کہا ہے کہ بیجنگ حکومت مشرقی بحیرہ چین کی صورتِ حال کو تبدیل کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے منگل کو واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’اس سے خطے میں کشیدگی پیدا ہو گی اور بھول چُوک، حادثوں اور محاذ آرائی کا خطرہ رہے گا۔‘‘

چین نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ نئے ایئر ڈیفنس زون میں داخل ہونے والے تمام طیاروں کو چینی حکام کو مطلع کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے احکامات نہ ماننے یا اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے والے طیاروں کو ہنگامی عسکری کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس خطے میں امریکا کے سینکڑوں عسکری طیارے موجود ہیں اور اس نے کہا ہے کہ وہ چین کے ان احکامات پر عمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے: ’’ہم بدستور یہ سمجھتے ہیں کہ ویک اینڈ پر سامنے آنے والی چینی پالیسی غیرضروری طور پر اشتعال انگیز ہے اور خطے کو غیر مستحکم بنانے کی وجہ بن سکتی ہے۔‘‘

اسی طرح جاپان نے بھی اس زون کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ تائیوان اور جنوبی کوریا نے بھی چین کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔