’مجاہدین خلق ایران‘ کی نئی جگہ منتقلی: اقوام متحدہ
12 ستمبر 2013حالیہ پر تشدد واقعات کے بعد عراقی حکومت نے بھی یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ عراق میں موجود ان ایرانی پناہ گزینوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔ دو ستمبر کو ہونے والے پرتشدد واقعات میں اس کیمپ میں موجود اس تنظیم کے 52 ارکان مارے گئے تھے۔
اشرف کیمپ میں تہران مخالف ’مجاہدین خلق ایران‘ کے تقریباً تین ہزار افراد رہائش پذیر تھے۔ اقوام متحدہ کی ترجمان ایلیانا نابا کے مطابق اس واقعے کے بعد کیمپ میں موجود ان افراد کو نئی اور قدرے محفوظ جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ منتقلی کا یہ عمل گزشتہ روز آخری بیالیس افراد کی منتقلی کے ساتھ مکمل ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پرتشدد واقعات کے دوران اس کیمپ سے لاپتہ ہونے والی چھ خواتین اور ایک شخص کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے ایرانی جلاو طن افراد کے کیمپ میں قتل عام کے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے۔ اس حوالے سے نوری المالکی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی ترتیب دی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم مالکی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ ملک میں موجود تمام افراد کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس کے تفتیش کار معلوم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں کہ تہران حکومت کے مخالف 52 افراد کی ہلاکت کس طرح ہوئی۔ یہ کیمپ بغداد سے شمال مشرق کی جانب 95 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کیمپ میں مقیم افراد نے اس واقعے کی ذمہ داری عراقی فوج پر عائد کی ہے۔
بغداد حکومت نے اس واقع کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ اقوام متحدہ اور مغربی حکومتوں نے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، لیکن کسی پر بھی ذمہ داری عائد کرنے کے حوالے سے احتیاط برتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی مندوبGyorgy Busztin نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ ان افراد کی مدد کرنے کے لیے آگے بڑھیں اور انہیں بہتر اور محفوظ مستقبل کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ کئی سالوں سے اقوام متحدہ اسی سلسلے میں کوشاں ہے۔ جون کے مہینے میں البانیہ نے ’مجاہدین خلق ایران‘ کے ستر ارکان کو اپنے ملک میں پناہ دی تھی۔ جرمنی نے بھی وعدہ کیا ہے کہ 100 افراد کو اپنے ہاں جگہ دے گا۔
یہ تنظیم سن 1960 میں شاہ ایران کے خلاف قائم کی گئی تھی۔ سن 1979 کے انقلابِ ایران میں شاہِ ایران کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اس تنطیم نے نئی ایرانی حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھالیے۔ عراق ایران جنگ کے دوران سابق عراقی صدر صدام حسین نے اس تنظیم کے ارکان کو اپنے ملک میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت دی تھی۔