مذہبی آزادی کی سالانہ رپورٹ: ترکی تنقید کی زد میں
20 مارچ 2012کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں ترکی کی شمولیت پر ترک حلقوں میں بےچینی کی لہر پیدا ہو گئی ہے۔ امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں متعین ترک سفیر مامک تان (Mamik Tan) نے مذہبی آزادی کے حوالے سے جاری ہونے والی رپورٹ میں ترکی کی شمولیت کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ ترک سفیر کے مطابق امریکی کمیشن USCIRF کی رپورٹ میں ترکی کے نام پر عالمی غیر جانبدار حلقے بھی حیران ہوئے بغیر نہیں رہیں گے۔ ترک سفیر کے مطابق ایردوآن حکومت نے غیر مسلم فاؤنڈیشن کے اعتماد میں مزید بحالی کے خصوصی سلسلے کا آغاز گزشتہ سال سے کر دیا تھا۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ مختلف ملکوں میں پائی جانے والی مذہبی پابندیوں کو کمیشن نے نہایت قبیح قرار دیا ہے۔ کمیشن کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران ترکی اور تاجکستان میں منظم انداز میں مذہبی آزادی کو محدود کیا گیا ہے۔ کمیشن نے کل سولہ ملکوں کے نام اس فہرست میں شامل کیے ہیں۔
امریکی کمیشن نے جن سولہ ملکوں میں مذہبی آزادیوں کو محدود محسوس کیا ہے، ان میں پاکستان، ترکی، تاجکستان، میانمار،شمالی کوریا، مصر، اریٹیریا، نائجیریا، ایران، چین، سعودی عرب، سوڈان، ترکمانستان، ازبکستان اور ویت نام شامل ہیں۔ کمیشن ان ملکوں کے خلاف مختلف تادیبی ایکشن کو بھی تجویز کرتا ہے۔ اس فہرست کو امریکی وزارت خارجہ حکومتی ترجیحات کے تناظر میں اپنی سہولت کے لیے مزید مختصر بھی کر دیتی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ اپنی سالانہ رپورٹ میں شارٹ لسٹ کیے گئے ملکوں کو شامل کرتی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے اپنی پچھلے سال کی رپورٹ میں ترکی میں مذہبی رواداری میں فروغ کی خاص طور پر تعریف کی تھی۔
کمیشن کے ممبران نے اپنے ایک رکن ڈاکٹر ڈان آرگ (Don Argue) کے ترکی بارے اپنی رائے کو تبدیل کرنے کی مذمت کی ہے۔ کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر آرگ USCIRF کے نائب چیرمین ہیں۔ کمیشن نے سن 2012 کے دوران نو دیگر ملکوں میں پائی جانے والی مذہبی آزادیوں کی بغور مانیٹرنگ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ان ممالک میں افغانستان، بیلاروس، کیوبا، انڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، روس، صومالیہ، سوڈان اور وینزویلا شامل ہیں۔
امریکی کانگریس نے بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادیوں کو جانچنے کے لیے کمیشن کا قیام کا بِل سن 1998 میں منظور کیا تھا۔ اس کمیشن کی سالانہ رپورٹ امریکی صدر، وزیر خارجہ اور اراکین کانگریس کے لیے مرتب کی جاتی ہے۔ اس کمیشن کو امریکی حکومت کے اثر و رسوخ سے باہر خیال کرنے کے علاوہ ایک آزاد اور غیر جانبدار ادارے کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کمیشن کی مالی معاونت حکومت امریکہ کرتی ہے اور اس کے ملازمین حکومتی ملازمین تصور کیے جاتے ہیں۔ سن 2010 سے اس کے چئیرمین لیونارڈ لیو چلے آ رہے ہیں۔ کمیشن کے کل اراکین کی تعداد نو ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد