1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مردانہ کمزوری کی دوا ’ویاگرا‘ کے بیس سال

27 مارچ 2018

امریکا میں بیس سال قبل مردانہ کمزوری دور کرنے کے لیے ’ویاگرا‘ نامی ٹیبلٹ کو متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ دوا بنانے والی کمپنی ’فائزر‘ کو اب تک ’ویاگرا‘ کے فروخت سے اربوں ڈالر کا منافع ہوچکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2v4Ju
Viagra-Tabletten des Pharmakonzerns Pfizer
تصویر: Fotolia/jopix.de

سن 1990کے آغاز میں امریکی کمپنی فائزر کی جانب سے ’ویاگرا‘ ٹیبلٹ کو متعارف کروانے سے قبل ایک مشاہدہ کیا گیا تھا۔ اس مشاہدے میں مردوں کی اکثریت نے رضاکارانہ طور پر ’ویاگرا‘ ٹیبلٹ کا استعمال کیا تھا۔ مشاہدے کے نتائج کے ذریعے ثابت ہوا کہ ’ویاگرا‘ مردانہ  قوت میں اضافہ کرتی ہے۔ تاہم آٹھ سال بعد  1998ء کے تیسرے مہینے مارچ کی ستائیس تاریخ کوامریکی خوراک و ادویات کے ادارے ’ایف ڈی اے‘ کی جانب سے ’نیلی گولیوں‘ کو میڈیکل اسٹور پر فروخت کرنے کی اجازت دی گئی۔

’خواتین کی ویاگرا‘ کو منظوری مل گئی

فحش فلموں اور جنسی ادویات کی فروخت بند کردی جائے: طالبان کی دھمکی

’ویاگرا‘ شعبہ طب میں ایک انقلابی دریافت کے طور پر سامنے آئی اور چند ہی ہفتوں میں ایک لاکھ پچاس ہزار گولیاں امریکا میں فروخت کی گئی۔ تاہم سعودی عرب، اسرائیل اور پولینڈ کی طرح بعض ممالک میں ’ویاگرا‘ کو پانچ گنا اضافی قیمت پر بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا رہا ہے۔

یورپی مارکیٹ میں ’ویاگرا‘ کا آغاز  بھی 1998ء میں ستمبر کے مہینے میں کیا گیا۔ اگلے دو برسوں میں مردانہ کمزوری کی اس دوا کے ذریعے ’فائزر‘ کمپنی کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا اور کمپنی کو سالانہ اربوں ڈالر کا منافع ہوا۔  ’ویاگرا‘ کی اشتہاری مہم میں فٹ بال کے معروف کھلاڑی پیلے اور امریکی صدارتی امیدوار باب ڈولے بھی نظر آنے لگے۔

Zoll Medikamente Fälschung
تصویر: picture-alliance/dpa

چونکہ پوری دنیا میں اس دوا کی کھپت میں اضافہ ہورہا تھا تو  بھارت اور تھائی لینڈ میں مردانہ کمزوری کی ’نیلی گولیوں‘ کی نقل بھی مارکیٹ میں دستیاب ہونا شروع ہوگئی۔ امریکی ادویات بنانے والی کمپنی فائزر کی جانب سے 2011ء  میں ایک رائے شماری کروائی گئی۔  اس رائے شماری کے مطابق  انٹرنیٹ پر فروخت کی جانے والی اسی فیصد ’ویاگرا ٹیبلیٹس‘ جعلی ہوتی ہیں۔

اسی کے ساتھ  ’ویاگرا‘ کو پارٹی کا شوق رکھنے والے نوعمر لڑکوں میں بھی مقبولیت حاصل رہی ہے۔ 2012ء  میں منعقد کیے جانے والے ایک مشاہدے کے مطابق امریکا میں آٹھ فیصد نوجوان مردانہ قوت میں اضافے کے لیے ’ویاگرا‘ جیسی ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ واضح رہے یورپ میں سن 2013 میں جبکہ امریکا میں گزشتہ برس ہی ’ویاگرا‘ کی طرح مردانہ کمزوری کو دور کرنے والی دیگر ادویات فروخت ہونا شروع ہوئی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید