مرکزی بینک کے چیف مستعفی، بھارتی روپے کو شدید دھچکا
11 دسمبر 2018ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کے مابین شدید اختلافات کے بعد پیر کے روز اس بینک کے سربراہ مستعفی ہو گئے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق نئی دہلی حکومت بینک پالیسیوں میں دخل اندازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ارجیت پٹیل نے اپنے استعفی میں ذاتی وجوہات کا ذکر کیا ہے لیکن ماہرین کے مطابق ایسا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت سے تنگ آ کر کیا گیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر کم ہو کر 72.19 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
مرکزی بینک پر ’حملہ‘
معاشی ماہرین کے مطابق پٹیل کا غیر معمولی استعفیٰ اس بات کی علامت ہے کہ آر بی آئی کی خودمختاری خطرے میں ہے۔ بھارتی مرکزی بینک کے ڈپٹی گورنر ویرال اچارے کا اکتوبر میں کی جانے والی اپنی تقریر میں حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بینک کی خود مختاری کو محدود بنانے کے ’تباہ کن نتائج‘ سامنے آ سکتے ہیں۔ اُس وقت انڈین بزنس نیوز پیپر نے لکھا تھا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نئی دہلی حکومت نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پٹیل کو تین خط لکھے ہیں، جن میں پالیسی کی تبدیلی پر زور دیا گیا ہے۔
آزاد اقتصادی ماہر آشوتوش دتر کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ واضح اشارہ ہے کہ ایک ممتاز ادارے پر حملہ کیا جا رہا ہے اور موجودہ حکومت اس کی آزادی سلب کرنا چاہتی ہے۔ یہ واضح ہے کہ پٹیل کا استعفی ان پر ڈالے جانے والے دباؤ کی وجہ سے ہے۔ یہ دباؤ برے قرضوں، شیڈو بینکنگ اور مرکزی بینک کی آزادی کی وجہ سے تھا۔‘‘
حکومت بمقابلہ مرکزی بینک
روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے مودی حکومت مرکزی بینک کی کارکردگی پر نالاں ہے۔ بھارتی روپے کا شمار رواں برس ایشیا میں بری ترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیوں میں ہوتا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں کمی لائے اور ریزرو کرنسی کو مارکیٹ میں لاتے ہوئے بھارتی معیشت میں سرمایہ کاری کرے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت آئندہ برس عام انتخابات سے پہلے پہلے سرمایہ کاری میں اضافہ چاہتی ہے تاکہ دوسری مدت کے لیے بھی انتخابات جیتنے کی راہ ہموار ہو سکے۔
ا ا / ع ب ( اے ایف پی، روئٹرز)