1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستقبل میں میسجنگ مزید محفوظ بنائی جائے گی، زکربرگ

7 مارچ 2019

فیس بُک کے سی ای او مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ مستقبل کے سوشل میڈیا میں زیادہ اہمیت نجی روابط کی ہو گی۔ انہوں نے میسجنگ سروسز میں صارفین کے نجی کوائف اور باہمی گفتگو کو مزید محفوظ بنانے کا وعدہ بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/3EbRv
Mark Zuckerberg
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/J. Sanchez

فیس بُک کمپنی کی ملکیت میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس یعنی فیس بُک اور انسٹا گرام کے علاوہ دو اہم ترین میسجنگ سروسز یعنی واٹس ایپ اور میسنجر بھی شامل ہیں۔ دنیا بھر میں سماجی رابطوں کے ان پلیٹ فارمز کے صارفین کی مجموعی تعداد ایک بلین سے بھی زائد ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران فیس بُک کو جعلی اور غلط خبروں کے تدارک کے لیے ناکافی اقدامات کرنے کے سبب تنقید کا سامنا رہا ہے اور کمپنی اس ضمن میں کئی نئے فیچرز بھی متعارف کرا چکی ہے۔

بدھ چھ مارچ کی شام مارک زکربرگ نے پیغام رسانی سے متعلق اپنی کمپنی کی فراہم کردہ سہولیات میں پرائیویسی (گفتگو اور نجی کوائف کا تحفظ) بڑھانے کا اعلان کیا۔ صارفین پیغام رسانی کے لیے واٹس ایپ کے علاوہ فیس بُک میسنجر بھی استعمال کرتے ہیں اور انسٹا گرام پر بھی صارفین ایک دوسرے کو براہ راست پیغامات بھجوا سکتے ہیں۔

زکربرگ کے مطابق، ’’مستقبل میں رابطہ کاری زیادہ تر نجی اور محفوظ میسجنگ کی جانب بڑھے کی جہاں لوگوں کو یقین ہو کہ ان کی نجی گفتگو محفوظ ہے اور ان کے پیغامات ہمیشہ کے لیے موجود نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے پرائیویسی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان میسجنگ ایپس کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات خود فیس بُک سمیت کوئی بھی تیسرا فریق نہیں پڑھ پائے گا۔

Infografik Monatlich meist genutzte Messenger Dienste EN
سب سے زیادہ استعمال ہونے والی میسیجنگ ایپس

زکربرگ کا ارادہ کیا ہے؟

مارک زکربرگ نے چھ مارچ کی شام شائع ہوئے والے اپنے مضمون میں مستقبل کے انٹرنیٹ اور ’پرائیویسی فوکسڈ میسجنگ‘ کے حوالے سے اپنا وژن بیان کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کچھ بینادی اصول بیان کیے، جن کے تحت مستقبل میں صارفین کے مابین باہمی رابطہ کاری کے لیے فیس بُک ایپلیکیشنز مرتب کرے گا۔ یہ نکات درج ذیل ہیں:

’پرائیویٹ انٹرایکشن‘: سادہ سہولت جس کے ذریعے لوگ اس اعتماد کے ساتھ ایک دوسرے کو پیغام بھیج سکیں کہ وہ جو کچھ شیئر کر رہے ہیں اس تک کسی اور کی قطعاﹰ کوئی رسائی نہیں ہے۔

’انکرپشن‘: نجی پیغامات محفوظ ہونا چاہییں۔ ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن‘ کے ذریعے فیس بُک سمیت کوئی بھی تیسرا فریق ان پیغامات کو نہیں دیکھ پائے گا۔

’غیر مستقل‘: لوگوں میں یہ خوف نہیں ہونا چاہیے کہ وہ جو کچھ شیئر کر رہے ہیں مستقبل میں ان کے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس لیے پیغامات غیر مستقل ہوں گے، یعنی صرف اتنی دیر تک ہی موجود رہیں گے، جتنے وقت کے لیے بھیجنے والے صارف چاہییں گے۔

’حفاظت‘: فیس بُک کی سروسز استعمال کرنے والے صارفین کو یقین ہونا چاہیے کہ ان کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

’ڈیٹا کا تحفظ‘: لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ فیس بُک ان کے حساس اور نجی کوائف سے متعلق ڈیٹا ایسے ممالک میں نہیں رکھے گا، جہاں انسانی حقوق اور آزادی اظہار کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ مارک زکربرگ نے اپنے اس مضمون میں یہ بھی بتایا کہ سماجی رابطوں کے لیے استعمال ہونے والے فیس بُک اور انسٹا گرام جیسے پلیٹ فارمز نئے اقدامات سے متاثر نہیں ہوں گے اور وہ اسی طرح اپنی سروسز جاری رکھیں گے۔

’انکرپشن‘ پر تنقید

ناقدین پہلے ضرر رساں مواد کے تدارک کے لیے ناکافی اقدامات کے باعث فیس بُک کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ صارفین کی پیغام رسانی کو انکرپشن ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید محفوظ بنانے کے اعلان پر سکیورٹی ادارے بھی ایسے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں کہ نئے اقدامات کے باعث شدت پسندوں اور مجرموں کو پکڑنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

فیس بُک قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام بھی کرتا ہے اور مارک زکربرگ نے اپنی نئی پالیسی میں بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ عام صارفین کی پرائیویسی یقینی بنانے سے جرائم پیشہ افراد کے پیغامات تک رسائی بھی محدود ہو جانے کا اندیشہ موجود رہے گا۔

ش ح / م م (روئٹرز، اے پی)