مسجد مبارک کی دل کو موہ لینے والی نقش و نگاری
دیر بالا میں واقع قدیم مسجد مبارک سیاحوں کے دلچسپی کا مرکز ہے۔ پاکستان میں مکمل طور پر لکڑی سے تیار کردہ یہ واحد مسجد تو نہیں ہے لیکن اپنی دلکش کندہ کاری اور بناوٹ کے لحاظ سے یہ مسجد ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔
مقامی رہائشیوں کے مطابق اپردیر یا دیربالا کے علاقے تل میں واقع مسجدِ مبارک کے نام سے مشہور یہ مسجد قریب دو سو سال پرانی ہے۔
مسجد کی تیاری میں مقامی جنگلات کی لکڑی استعمال کی گئی ہے۔ سینکڑوں ٹن وزنی لکڑی سے تعمیر شدہ یہ مسجد اپنی بناوٹ اور نقش و نگار کے لحاظ سے منفرد اور دلکش ہے۔
تل شہر کے عقب میں واقع اس مسجد کی عمارت کے ساتھ ساتھ چار دیواری بھی لکڑی سے تعمیر کی گئی ہے جو کہ اس پہاڑی علاقے میں ایک خوبصورت نظارہ پیش کرتی ہے۔
مسجد مبارک کی دیواریں ایک طرف قیمتی لکڑی سے بنی ہیں تو دوسری طرف ان پر بنائے گئے خوبصورت ڈیزائن اور خطاطی کی وجہ سے ان کا حسن مزید دوبالا ہو جاتا ہے۔
ماضی میں شدید بارشوں اور قدرتی آفات کی وجہ سے اس مسجد کو کافی نقصان بھی پہنچا تھا۔ تاہم نواب دیر کے دور میں اس مسجد کی مرمت اور حفاظت پر کافی توجہ دی گئی اور 1956ء میں باقاعدہ اس مسجد کے لئے رقم مختص کی گئی۔
تین منزلہ اس مسجد کو صرف اور صرف لکڑی سے تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس مسجد میں تبدیلیاں کی گئی۔ مختلف حصوں میں سمینٹ اور ریت کے استعمال سے اس مسجد کی خوبصورتی ماند پڑنے کا خدشہ ہے۔
دیربالا ایک سرد علاقہ ہے۔ سردیوں کے موسم میں مسجد کا درجہ حرارت معتدل رکھنے کے لئے مسجد کے ہال میں بخارہ (انگیٹی) بنائی گئی ہے، جس میں ہر وقت لکڑی جلائی جاتی ہے اور یوں شدید سردی میں بھی مسجد گرم رہتی ہے۔
جہاں چاروں اطراف لکڑی کا خوبصورت کام نظر آتا ہے وہاں خوبصورت رنگوں کا بھی استعمال کرتے ہوئے دیواروں کو سجایا گیا ہے۔
مسجد مبارک کی چھتیں ان بڑے بڑے ستونوں پر کھڑی ہوئی ہیں۔ یہ ستون سیاحوں کو پرانے دور کے طرز تعمیر کی جھلک پیش کرتے ہیں۔
پچاس سالہ محمد واعف کے بقول گزشتہ دو برسوں سے وادی دیر کا علاقہ کُمراٹ سیاحوں کے دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ مسجد کُمراٹ اور تیمر گرہ کے عین درمیان واقع ہے اور سیاح اس مقام پر کچھ دیر کے لیے ضرور قیام کرتے ہیں۔
مقامی رہائشیوں کے مطابق مسجد کی تعمیر اور اس کا نقشہ ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے۔ مسجد میں ہوا اور روشنی کے لیے کیے گئے انتظامات ہر پہلو سے بہترین ہے۔
حاجی کبیر خان کے مطابق وادی دیر کے جنگلات میں ہر قسم کی لکڑی پائی جاتی ہے۔ حالیہ صوبائی حکومت کی جانب سے درخت کاٹنے پر عائد پابندی کی وجہ سے دیر کے جنگلات میں خاطر خوا اضافہ ہوا ہے۔