مسلح افراد زیرحراست مبینہ دہشت گرد چھڑا کر فرار، پشاور پولیس
12 اگست 2011پولیس کے مطابق اس مبینہ دہشت گرد کو دانتوں کے علاج کے لیے یونیورسٹی ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ یونیورسٹی کیمپس کے باہر مسلح افراد نے پولیس موبائل کو خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق پشاور کی مرکزی جیل میں قید اس اہم قیدی کو دانتوں کے چیک اپ کے لیے یونیورسٹی ہسپتال پہنچایا گیا تھا اور مسلح افراد نے اس پولیس موبائل پر فائرنگ اس وقت کی، جب یہ گاڑی قیدی کو لے کر جیل کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
پشاور پولیس کے سربراہ امتیاز الطاف کے مطابق حملہ آوروں نے اس کارروئی کے لیے ایک کار اور دو موٹرسائیکل استعمال کیے اور انہوں نے پولیس کی گاڑی کو گھات لگا کر حملے کا نشانہ بنایا۔
’’اس واقعے میں تین اہلکار ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔ مسلح افراد اپنے ہمراہ قیدی کو بھی لے گئے ہیں۔ یہ قیدی دہشت گردی کے مختلف الزامات کے تحت زیرحراست تھا۔‘‘
ایک پاکستانی خفیہ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ پولیس موبائل پر حملہ آور ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد آٹھ تا دس تھی، جبکہ یہ مسلح افراد ڈینٹل کالج سے اس گاڑی کے باہر نکلنے کے منتظر تھے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک