مسلسل بیٹھے رہنا سرطان اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے
28 جولائی 2016نیوز ایجنسی اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے دس لاکھ افراد کے ساتھ کیے گئے ایک سروے سے اس بات کا اندازہ لگایا ہے کہ وہ افراد جو روزانہ کم از کم آٹھ گھنٹے بیٹھے رہتے ہیں انہیں مسلسل بیٹھنے کے نقصانات سے بچنے کے لیے 60 سے 75 منٹ ورزش کرنا چاہیے۔ ماہرین صحت کی رائے میں ورزش نہ کرنا اور مسلسل بیٹھے رہنا موٹاپے اور سگریٹ نوشی جتنا ہی نقصان دہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کئی گھنٹے بیٹھے رہنے کے علاوہ اگر پانچ گھنٹوں سے زائد ٹی وی دیکھا جائے تو صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جو ایک گھنٹہ چہل قدمی سے بھی کم نہیں کیے جا سکتے۔ ’نارویجین اسکول آف اسپورٹس اینڈ سائنسزناورے‘ سے منسلک اور اس رپورٹ کے مصنف اولف ایکیلنڈ نے اے پی کو بتایا،‘‘ورزش کرنے کی اہمیت بہت زیادہ ہے ،چاہے وہ دفاتر میں کھانے کی بریک کے دوران چہل قدمی ہو، علی الصبح دوڑنا، یا سائیکل پردفتر جانا ہو، یہ سب اچھی صحت کے لیے ضروری ہے۔‘‘
سابقہ تحقیقات بھی یہی کہتی ہیں کہ زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے سرطان اور دل کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں اور جلد موت واقعے ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ اس نئی تحقیق میں ماہرین نے 13 مختلف تحقیقی مقالوں کا جائزہ لیا ہے جن میں لوگوں کے مسلسل بیٹھے رہنے کے اوقات ،ان کے ٹی وی دیکھنے کے دورانیہ اور ورزش کی عادت کا ڈیٹا موجود تھا۔ اس تحقیق میں زیاہ تر45 سال سے زائد عمر کے افراد کی عادات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس تحقیق کے شریک مصنف لارز بو اینڈرسن کہتے ہیں ’’زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے ذیابطیس اور دل کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ مسلسل بیٹھے رہنا جسم میں انسولین کی سطح کو بلند کر سکتا ہے اور جسمانی تحول کو سست کر سکتا ہے۔‘‘
اینڈرسن کہتے ہیں کہ کئی گھنٹے بیٹھے رہنے سے زیادہ نقصان دہ مسلسل ٹی وی دیکھنا ہے کیونکہ اکثر افراد ٹی وی دیکھنے کے ساتھ چکنائی والی اشیاء بھی کھانا پسند کرتے ہیں۔ اینڈرسن کی رائے میں ضروری نہیں ہے کہ ورزش کے لیے کسی ہیلتھ کلب یا جم جایا جائے، پیدل چلنا بھی اچھی ورزش ہے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ ممالک میں ورزش اور صحت مند عادات اپنانے کے لیے موافق ماحول میسر ہوتا ہے۔ جیسا کہ ڈنمارک اوراسکینڈینیویا میں دفاتر جانے والے افراد کی نصف تعداد پیدل یا سائیکل کے ذریعے دفتر جاتے ہیں۔