مسلسل تیسرے روز بھی ڈرون حملہ، کم ازکم چھ ہلاک
15 اکتوبر 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جنوبی وزیرستان کے مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوتے بتایا ہے کہ یہ تازہ حملہ صدر مقام وانا سے چالیس کلو میٹر دور واقع باغڑ نامی علاقے میں کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کی رات داغے گئے آٹھ مزائلوں کے نتیجے میں کم ازکم چھ مشتبہ جنگجو مارے گئے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک مقامی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا،’ اس حملے کے نتیجے میں چھ جنگجو مارے گئے جبکہ تین زخمی ہوئے‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہلاک شدگان کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ ایک اور مقامی اہلکار نے بتایا کہ یہ حملہ اس عمارت پر کیا گیا، جو سوویت جنگ کے دور میں مجاہدین کے استعمال میں تھی۔
باغڑ کا علاوہ نہ صرف پہاڑی ہے بلکہ وہاں گھنے جنگلات بھی ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے، جہاں عسکریت پسند حقانی نیٹ ورک کے حامی پاکستانی ’وار لارڈ‘ مولوی نذیر کی حکمرانی تھی۔ گزشہ دو سال قبل پاکستانی فورسز نے اس علاقے میں فوجی آپریشن کیا تھا، جس کے نتیجے میں علاقے کو انتہا پسندوں سے خالی کرانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ہفتہ کو ہونے والا یہ نیا ڈرون حملہ گزشتہ تین دنوں کے دوران مسلسل تیسرا حملہ تھا، گزشتہ دنوں ہوئے ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں حقانی نیٹ ورک کا ایک اہم کمانڈر جمیل حقانی مارا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جمیل حقانی افغان طالبان اور شمالی وزیرستان کے جنگجوؤں کے مابین رابطہ کاری کا کام کرتا تھا۔
امریکی حکام کے بقول جمیل حقانی، جو جانباز زردان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، افغانستان میں امریکی فوجی اڈوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے میں مرکزی کردار ادا کرتا تھا۔ پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ جمیل حقانی وار لارڈ جلال الدین حقانی کا رشتہ دار نہیں تھا تاہم وہ اس کے بیٹے سراج الدین حقانی کا ایک قربی ساتھی تھا۔
واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں سرگرم حقانی نیٹ ورک افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کو دہشت گردی کا نشانہ بناتا ہے، اس لیے پاکستانی فورسز افغانستان سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقوں میں اس جنگجو گروہ کے خلاف کارروائی کرے۔ امریکی حکام کی طرف سے جاسوس طیاروں کے ذریعے ان علاقوں میں حملوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اسی تناظر میں دیکھی جاتی ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین