مسلمان علماء کی ہولوکوسٹ میں زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات
22 مئی 2013وارسا کے یہودی عبادت خانے (Synagogue) میں ہونے والی دو مختلف مذاہب کے افراد کی ملاقات کو انتہائی جذباتی قرار دیا گیا ہے۔ اذیتی مراکز سے بچ جانے والے افراد کے مصائب کو سن کر مسلمان اسکالرز پریشان ہو گئے۔ مسلمان اسکالرز کے اس دورے کو نازی دور کے اذیتی مراکز میں ہلاک ہونے والے افراد یا نسل کشی کو بعض حلقوں میں تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے پیدا شدہ احساسات کو زائل کرنا اور حقیقت سے روشناسی قرار دیا گیا ہے۔
متاثرہ یہودی خاندانوں کے مصائب سن کر امریکی مسلمان محمد مجید کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ وارسا میں اسلامک سوسائٹی برائے نارتھ امریکا (ISNA) کے صدر امام محمد مجید کا کہنا تھا کہ آج انہوں نے ہولوکوسٹ سے بچ جانے والے حقیقی خاندانوں سے ملاقات کی اور یہ ایسے بہادر یا ہیروز ہیں، جنہوں نے اُن اذیت خانوں میں مقید رہتے ہوئے بھی اپنی زندگی بچائی جہاں موت ہر قدم پر موجود تھی۔
مسلمان اسکالرز کو ایک تراسی برس کی یہودی خاتون ماریان کالواری (Marian Kalwary) نے بتایا کہ اس نے خود اپنی آنکھوں سے وارسا شہر میں واقع اپنے یہودی محلے (Ghetto) میں بچوں کی بکھری ہوئی لاشیں دیکھی تھیں۔ ماریان کالواری دوسری عالمی جنگ کے دوران دس گیارہ برس کی تھی اور اس نے بمشکل اپنی جان بچائی تھی۔
اس دوران پولستانی یہودی بچی نے عالمی جنگ کے دوران اپنی ایک دوست شلوما جان کی جان بھی بچائی تھی۔ شلوما جان سموئیلووچ کا انتقال سن 2007 میں ہوا تھا۔ وارسا میں یہودی خاندانوں کی المناک داستانیں سنتے ہوئے کئی مسلمان اسکالرز کی آنکھیں واضح طور پر بھیگ گئی تھیں۔
فلسطینی علاقے راملہ سے تعلق رکھنے والے امام براکات حسن کا کہنا تھا کہ گزشتہ صدی کے دوران یہودیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا وہ احساس کر سکتے ہیں اور ایسے یہودیوں کے لیے وہ دعاگو ہیں۔ براکات حسن کا کہنا تھا کہ ایسے افسوسناک واقعات سے سبق نہیں سیکھا گیا اور آج دنیا دیکھ سکتی ہے کہ فلسطینی علاقے غزہ اور آج کل شام میں کس طرح انسانیت اور انسان مظالم کا شکار ہے۔
یہودی نسل کشی کے خلاف پائے جانے والے تاثر کو زائل کرنے اور حقائق سے آگہی حاصل کرنے والے مسلمان اسکالرز کے اس وفد میں کئی ملکوں کے امام اور مذہبی علماء شامل ہیں۔ ان کا تعلق بوسنیا، بھارت، انڈونیشیا، اردن، فلسطین، سعودی عرب، ترکی اور امریکا سے ہے۔ یہ وفد آج بدھ کے روز پولینڈ میں واقع سابقہ بڑے اذیتی مرکز آوشوٹس کا دورہ کرے گا۔ منگل ہی کے روز مسلمان اسکالرز کے وفد نے پولش دارالحکومت کے یہودی علاقے میں واقع پولستانی یہودیوں کے نئے عجائب گھر کا بھی دورہ کیا۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن نازی دور حکومت کی فوج کشی کے دوران لاکھوں انسان موت کی گھاٹ اتار دیے گئے تھے۔ ان میں زیادہ کا تعلق یہودی مذہب سے تھا۔ اس دوران روما خانہ بدوشوں کی ایک بڑی تعداد بھی ہلاک کر دی گئی تھی۔ کئی اذیتی مراکز کا خاتمہ سن 1945 میں اتحادی فوج کی جیت اور نازی جرمن حکومت کی شکست پر ہوا تھا۔
(ah/ab(AFP