مسلم دنیا فلسطین کے معاملے پر متحد ہو جائے، انڈونیشیا
7 مارچ 2016آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا کے صدر یوکو ودودو کا کہنا تھا کہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے متعلق پوری دنیا فکرمند ہے۔ ان کا اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ ’یک طرفہ اور غیرقانونی‘ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ستاون رکنی اسلامی تعاون کی تنظیم کا ایک خصوصی اجلاس انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں خصوصی طور پر یروشلم اور فلسطین کے معاملے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کے چہار فریقی گروپ کے نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس گروپ میں اقوام متحدہ، روس، امریکا اور یورپی یونین کے نمائندے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے نمائندے بھیجے ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر کا افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ او آئی سی کو مسئلے کے حل کا حصہ ہونا چاہیے نہ کہ وہ خود مسئلے کا حصہ بنے۔‘‘ اسرائیل کے مطابق حالیہ تشدد میں اضافے کہ وجہ فلطسطینیوں کی طرف سے ’’جھوٹ اور تشدد پر اکسائے جانے‘‘ کی مہم ہے۔ دوسری جانب فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ نصف صدی سے اسرائیلی فوجی حکمرانی سے تنگ آ چکے ہیں اور مایوس ہیں۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے بین الاقوامی برادری اسرائیل فلسطین تنازعے کا کو ئی جامع حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ نہ تو یروشلم، نہ ہی سرحدوں، نہ ہی سکیورٹی انتظامات اور نہ ہی فلسطینی مہاجرین کی قسمت کا مسئلہ حل ہو پایا ہے۔
انڈونیشیا کے صدر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’بین لاقوامی برادری کا حصہ ہونے کی طور پر اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوری طور غیرقانونی سرگرمیاں ختم کر دینی چاہیں۔‘‘ فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن مذاکرات کا سلسلہ تین برس پہلے منقطع ہو گیا تھا۔ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ مذاکرات شروع ہونے سے پہلے اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔
انڈونیشیا کے صدر کا مزید کہنا تھا، ’’انڈونیشیا اور اسلامی دنیا ایسے ٹھوس اقدامات کے لیے تیار ہیں، جن سے اسرائیل کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ فلسطین کو اپنی کالونی بنانے سے گریز کرے۔‘‘ فلسطینی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔