مسلم مخالف بیانات: یو پی کے وزیر اعلیٰ کی تقریروں پر پابندی
15 اپریل 2019بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے پیر پندرہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس پابندی کا مقصد وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اس سیاستدان کو موجودہ انتخابات کے دوران بھارتی ووٹروں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے سے روکنا ہے۔
بھارت میں ملکی پارلیمان کے لیے ان دنوں جو انتخابات ہو رہے ہیں، وہ گزشتہ ہفتے شروع ہوئے تھے اور اگلے ماہ مکمل ہوں گے، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی مئی کے دوسرے نصف حصے میں شروع ہو گی۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے ایک حکم کے مطابق یوگی ادتیاناتھ کی تقریروں پر محدود پابندی عائد کرنے کے علاوہ انہیں مختلف سیاسی جلسوں میں ان کی طرف سے اختیار کیے جانے والے متنازعہ موقف کے حوالے سے تنبیہ بھی کر دی گئی ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے، جو ماضی میں بھی کئی بار بہت متنازعہ سیاسی بیانات دے چکے ہیں، گزشتہ ہفتے اپنی ایک تقریر میں ’سبز وائرس‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔ اس سے ان کی مراد وہ مسلمان ووٹر تھے، جن کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی بی جے پی کی مخالف اپوزیشن سیاسی جماعتیں کوششیں کر رہی ہیں۔
روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے لیے اکثریتی ہندو آبادی سے تعلق رکھنے والے ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی خاطر کانگریس پارٹی سمیت اپنی کئی حریف سیاسی جماعتوں پر یہ الزامات لگاتی رہی ہے کہ وہ نہ صرف دہشت گردی کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتی ہیں بلکہ ملک کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت یعنی مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوششیں بھی کر رہی ہیں۔ بھارت کی مجموعی طور پر ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب تقریباﹰ چودہ فیصد بنتا ہے۔
ملکی الیکشن کمیشن کی طرف سے یوگی ادتیاناتھ کی تقریروں پر پابندی لگائے جانے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ترجمان نے پیر کے روز کہا کہ یہ جماعت اپنے رہنما اور اتر پردیش کے حکومتی سربراہ یوگی ادتیاناتھ پر پابندی لگانے پر بھی غور کر رہی ہے۔
بی جے پی کے ترجمان نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی ملکی آبادی میں شامل تمام نسلی، سماجی اور مذہبی گروپوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتی ہے۔
م م / ا ا / روئٹرز