مسیحی قیدیوں کے لیے عبادت گاہ کراچی جیل میں
25 اگست 2016جرمن نیوز ایجسنی کے این اے کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں، جہاں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے جاتے ہیں، کراچی کی اس جیل میں مسیحی قیدیوں کے لیے کیے گئے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کا آئین ملک میں ہر شہری کو مذہبی آزادی دیتا ہے لیکن نئے گرجا گھروں، مندروں یا دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی تعمیر کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔
مسیحیوں کے اس عبادت خانے کی تعمیر ایک غیر سرکاری تنظیم ’اینجل پیشنٹ کیئر‘ کی مالی امداد سے کی گئی ہے۔ یہ عبادت گاہ ایک جیل میں قائم مسجد کے ساتھ بنائی گئی ہے۔ اس جیل کے 4500 قیدیوں میں سے 100 قیدی مسیحی عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں۔
جیل میں ایک 26 سالہ کیتھولک مسیحی قیدی نقاش یوسف قتل کے جرم میں اپنی سزا بھگت رہا ہے۔ اس نے نیوز ایجنسی کے این اے کو بتایا،’’مجھے بہت خوشی ہے کہ یہ عبادت گاہ بنائی گئی ہے، اتوار کے روز دعائیہ تقریب میں چالیس سے پچاس قیدی شرکت کرتے ہیں۔‘‘
'اینجل پیشنٹ کیئر‘ کی چیئر پرسن ثمینہ نواب نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’اس سے پہلے لانڈھی جیل میں مسیحی قیدی کھلے آسمان تلے عبادت کرتے تھے، اب اس چیپل کے بننے کے بعد جیل میں ان کے لیے بھی ایک عبادت گاہ موجود ہے۔‘‘
ثمینہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس عبادت گاہ کی تعمیر میں پولیس اور جیل انتظامیہ نے ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے۔