مشرف کو پاکستان لوٹنے پر گرفتاری کا سامنا
8 جنوری 2012سرکاری استغاثہ چودھری ذوالفقار علی نے اس بات کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے کسی تازہ وارنٹ گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے ہفتے کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ عدالت پہلے ہی پرویز مشرف کی گرفتاری کے احکامات جاری کر چکی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ان کے اس بیان سے کچھ گھنٹے پہلے مشرف نے ایک مقامی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ رواں ماہ ہی پاکستان لوٹ جائیں گے۔ اس کا مقصد انہوں نے آئندہ پارلیمانی الیکشن میں حصہ لینے کو بتایا تھا جو رواں سال ہی ہونے والے ہیں۔
سابق فوجی حکمران پرویز مشرف 2008ء میں صدارت کے منصب سے مستعفی ہونے کے بعد سے ہی دبئی اور لندن میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔
سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو دسمبر 2007ء میں راولپنڈی میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ اس وقت مشرف نے پاکستانی طالبان کو ان کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا لیکن استغاثہ کے مطابق وہ (مشرف) بے نظیر بھٹو کے قتل کے منصوبے کا حصہ تھے۔
مشرف اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ تشکیل دے چکے ہیں۔ ان کے ترجمان فواد چودھری کا کہنا ہے کہ ان کے لیے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم نے اس وارنٹ گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔‘‘
اسرائیل اور پاکستان
اس کے ساتھ ہی اسرائیل کے حوالے سے پرویز مشرف کا بیان بھی سامنے آیا ہے، جسے پاکستان کے مختلف حلقوں میں متنازعہ خیال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے ایک لبرل اخبار Haaretz کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ اسلام آباد حکومت کو یروشلم کے ساتھ تعلقات پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا: ’’اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کی کوشش کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔‘‘
پرویز مشرف نے اس انٹرویو میں مزید کہا کہ پاکستان کو بھی اسرائیل کے حوالے سے اپنے سفارتی مؤقف میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق