مشرقی یورپ میں بھاری فوجی تعیناتی کی جانا چاہیے، جَیب بش
10 جون 2015آج بدھ دس جون کے روز جَیب بش نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرقی یورپ میں سابق سوویت ریاستوں کے سرحدوں پر اپنے ہزاروں فوجی تعینات کر رکھے ہیں، جس کا بھرپور جواب دیا جانا چاہیے۔
کئی روزہ دورہ یورپ پر آئے ہوئے جَیب بش نے جرمنی میں اپنے دو روزہ قیام کے دوران آج کہا کہ پوٹن کو صرف اور صرف طاقت کے ذریعے بات سمجھائی جا سکتی ہے۔ دورہ یورپ کے دوران امریکی ریاست فلوریڈا کے اس سابق گورنر کی کوشش ہے کہ وہ خارجہ پالیسی کے شعبے میں اپنی سوچ منوا سکیں۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر سے ملاقات کے بعد برلن میں اپنے ہوٹل سے نکلتے ہوئے جَیب بش نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’میں یہ اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ہم طاقت کا مظاہرہ کریں، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ پیغام دیا جانا ضروری ہے کہ ہر عمل کا ایک ردعمل ہوتا ہے۔‘‘
جَیب بش نے مزید کہا، ’’اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کبھی کبھی آپ کے کسی قدم کا کوئی بہت برا نتیجہ نکلتا ہے، جو شاید آپ دیکھنا بھی نہ چاہتے ہوں۔‘‘
قبل ازیں برلن ہی میں منگل کے روز ایک یورپی اقتصادی کانفرنس سے اپنے خطاب میں بھی جَیب بش نے کہا تھا کہ صدر اوباما نے پولینڈ اور بالٹک کی ریاستوں میں امریکی فوجیوں کو مقامی دستوں کی تربیت کے لیے بھیجنے کا جو فیصلہ کیا وہ درست تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مشرقی یوکرائن میں سرگرم روس نواز باغیوں کی کارروائیوں کے جواب میں امریکا، کینیڈا اور دیگر نیٹو ممالک کے فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹینک اور دیگر بھاری ہتھیار بھی روسی سرحد کے قریب واقع نیٹو رکن ریاستوں میں عارضی بنیادوں پر پہنچائے گئے ہیں۔
تاہم ایسٹونیا، لیتھوانیا اور لیٹویا کے رہنماؤں نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مزید فوجی وہاں تعینات کرے اور ان دستوں کی تعیناتی مستقل بنیادوں پر ہو۔ جَیب بش پرسوں جمعے کے روز ایسٹونیا پہنچ رہے ہیں۔
جَیب بش نے کہا کہ امریکا اور نیٹو کو روسی سرحد کے قریب اتنے فوجی تعینات کرنا چاہییں، جو اسی سرحد کے ساتھ تعینات روس فوج کی تعداد سے میل کھاتے ہوں۔’’وہ وہاں ہزارہا فوجیوں کو تعینات کر رہے ہیں۔ ہمارے اتحادیوں کے دروازے پر یہ لوگ موجود ہیں اور اس کے جواب میں ہمارا ردعمل کہیں کمزور اور غیرمعانی خیز ہے۔‘‘
اس خطے میں حال ہی میں برطانیہ نے اپنا ایک جنگی بحری جہاز تعینات کیا ہے، تاہم جَیب بش نے اپنے بیان میں امریکی نیوی کی تعیناتی کا مطالبہ کرنے سے گریز کیا۔
خیال رہے کہ اپنے اس یورپی دورے کے دوران جَیب بش جرمنی، پولینڈ اور ایسٹونیا کے رہنماؤں اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتوں میں یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ صدر اوباما کے دور حکومت میں خطے میں امریکی کردار میں کمی آئی ہے۔ وہ آج بدھ کے روز پولینڈ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ پولینڈ کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔