مشرقی یوکرائن کا زیادہ تر حصہ آزاد کرا لیا گیا ہے، ملکی فوج
4 جولائی 2014یوکرائن کی قومی سلامتی کے ادارے کے سربراہ آندری پاروبی نے بتایا کہ فائر بندی ختم ہونے کے بعد سے حکومتی فورسز اب تک سترہ دیہاتوں پر قبضہ کر چکی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈونیٹسک اور لوہانسک کے 36 میں سے 23 مقامی علاقے ملکی دستوں کے کنٹرول میں ہیں۔ روس سے ملنے والی سرحد پر واقع یہ دونوں صوبے یوکرائن سے خومختاری کا اعلان کر چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق باغیوں نے گزشتہ شب ڈونیٹسک کے ہوائی اڈے پر راکٹ داغے تھے، جس کے بعد ریڈار اور کمیونیکیشن ٹاور میں آگ لگ گئی تھی۔
یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے آغاز ہفتہ پر یکطرفہ فائر بندی میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد ہی ملکی دستوں نے لوہانسک اور ڈونیسک میں کارروائی کا آغاز کر دیا۔
یوکرائن کے حکومتی ذرائع نے بتایا کہ ملکی فوج نے جمعے کے روز کی جانے والی کارروائی میں باغیوں کے چھ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے یونٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ نکلوئیفکا نامی شہر کا محاصرہ کرتے ہوئے سرچ آپریشن بھی کیا گیا اور اس دوران فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اس کارروائی میں فوج کی جانب سے فضائی حملے کیے جا رہے ہیں جبکہ توپ خانے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ یوکرائن کے عسکری ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ مشرقی یوکرائن کے ایک درجن سے زائد علاقوں سے باغیوں کو پسپا کر دیا گیا اور اب ایک تہائی علاقہ یوکرائن کے زیر قبضہ ہے۔
ابھی بدھ کے روز ہی یوکرائن کے وزیر خارجہ پاول کلمکن نے جرمن دارالحکومت برلن میں فرانس، روس اور جرمن وزرائے خارجہ سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران طے پایا کہ کییف حکومت اور روس نواز باغیوں کے مابین فائر بندی کے ایک نئے معاہدے پرکل ہفتے کے روز سے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔ اس تناظر میں یوکرائن کے سربراہ مملکت پیٹرو پوروشینکو نے کل جمعرات کے روز نائب امریکی صدر جو بائیڈن کو بتایا کہ فائر بندی اب اُسی وقت ممکن ہے جب باغی بھی اس کا احترام کرنے کی یقین دہانی کرائیں۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما کے نام ایک پیغام میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی امید کا اظہار کیا ہے۔ جمعے کے روز ماسکو حکومت کی ویب سائٹ پر صدر پوٹن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مشکلات اور اختلافات کے باوجود روس اور امریکا برابری کی بنیاد پر اپنے تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی تازہ لہر یوکرائن کے معاملے پر پیدا ہوئی ہے۔