1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں کے لیے تاحیات قید کی سزائیں

12 ستمبر 2019

مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور نو دیگر سرکردہ رہنماؤں کو تاحیات قید کی سزائیں سنا دی ہیں۔ ابھی حال ہی میں محمد مرسی کی بھی جیل میں ہلاکت ہو گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/3PTmW
Mohammed Badie
تصویر: picture-alliance/AA/M. El Shemy

اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کو متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔ آج کی عدالتی سماعت میں حکام نے محمد بدیع اور دیگر رہنماؤں پر فلسطینی تنظیم حماس اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ مل کر جاسوسی اور دہشت گردی کی پشت پناہی کے الزامات عائد کیے تھے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی محمد بدیع کو سن دو ہزار گیارہ کے احتجاجی مظاہروں کے دوران جیل توڑنے کی کوشش کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 

قاہرہ کی فوجداری عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کے خلاف تمام تر مقدمات ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وہ جون میں ایک عدالتی سماعت کے دوران ہی وفات پا گئے تھے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے جون دو ہزار تیرہ میں ملک کے پہلے جمہوری صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔  ان پر الزام ہے کہ وہ تب سے اخوان المسلمون اور اپنے ناقدین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

محمد مرسی کی ہلاکت کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے السیسی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ تنظیمیں الزام عائد کرتی ہیں کہ مصر میں جان بوجھ کر سیاسی قیدیوں کو طبی سہولتیں فراہم نہیں کی جاتیں۔

قاہرہ کے انسانی حقوق کے ایک معروف کارکن اور وکیل نجاد البرعی نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران مصر میں موت کی سزا سنائے جانے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے، جس سے معاشرے میں مزید تشدد بھڑکنے کا خدشہ ہے۔

 انہوں نے اس کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی طور پر اس طرح کی سزاؤں سے کوئی بہتری پیدا نہیں ہو گی کیونکہ لوگ سمجھ چکے ہیں کہ اس طرح کی سزائیں کیوں دی جاتی ہیں۔ اخوان المسلمون کا قیام 1928ء میں عمل میں آیا تھا جبکہ مصر اس پر پابندی عائد کر چکا ہے۔

ا ا / ع س، نيوز ايجنسياں