مصر میں آج نئے مظاہروں کا امکان، اخوان کے ایک اور اہم لیڈر گرفتار
30 اگست 2013آج جمعے کی نماز کے بعد احتجاجی ریلیوں کے نکالنے کا اعلان مصر کی قدیمی مذہبی و سیاسی تنظیم اخوان المسلمون کی جانب سے کیا گیا ہے۔ پولیس نے جمعرات کے دن مظاہرین کو متنبہ کیا کہ ان کو سکیورٹی دستوں کی جانب سے فائرنگ کا سامنا ہو سکتا ہے، لہٰذا وہ جلوسوں اور ریلیوں میں شرکت سے گریز کریں۔ مصر میں فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت کا یہ اعلان اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کے تحت وہ مرسی حکومت کے خاتمے کے بعد اخوان المسلمون کی احتجاجی مہم کو کچل دینے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔ عبوری حکومت کے وزیر اعظم حازم الببلاوی اخوان المسلمون کو تحلیل کرنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔
اُدھر پولیس نے اخوان المسلمون کے ایک اور اہم اور سینئر رہنما محمد البلتاجی کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ وہ اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے رہنما ہیں۔ ان کے وارنٹ گرفتاری دس جولائی کو جاری کیے گئے تھے۔ مصر کے سرکاری مستغیث ہشام برکات نے بلتاجی کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم چودہ جولائی کو دیا تھا۔ مصری پولیس کو اخوان کے ایک اور اہم لیڈر عصام محمد العریان کی تلاش ہے، ان کی گرفتاری کا حکم بھی دس جولائی کو جاری کر دیا گیا تھا۔
بلتاجی اور عصام العریان کے تازہ ریکارڈ شدہ بیانات الجزیرہ ٹیلی وژن چینل پر نشر کیے گئے، جن میں انہوں نے جمعے کی احتجاجی ریلیوں میں مصری عوام کو بڑھ چڑھ کر شریک ہونے کی تلقین کی تھی۔ محمد البلتاجی کے ہمراہ اخوان کے دو دوسرے اہم لیڈروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک مرسی حکومت کے وزیر خالد الازہری اور دوسرے اخوان سے منسلک جمال ایشری ہیں۔ ان تینوں شخصیات کو گرفتاری کے فوری بعد قاہرہ کے نواح میں واقع انتہائی سکیورٹی والی طورہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسی جیل میں اخوان المسلمون کی بقیہ قیادت بھی زیر حراست ہے۔
گزشتہ اتوار کے روز مصری دارالحکومت کی ایک عدالت میں مذہبی و سیاسی تنظیم اخوان المسلمون کی اعلیٰ قیادت کے مقدمے کی پہلی پیشی تھی۔ مزید کارروائی 29 اکتوبر تک ملتوی کی جا چکی ہے۔ اس مقدمے میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کے علاوہ راشد بیُومی اور خیرت الشاطر کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ تین جولائی کو جنرل عبدالفتح السیسی کی تقریر کے فوری بعد اخوان کے رہنماؤں محمد بدیع، خیرت الشاطر، سعد الکتاتنی، راشد بیُومی اور محمد مہدی عاکف کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
مصر کے جمہوری طور پر پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کا اعلان تین جولائی کو ہوا تھا۔ اس کے بعد شروع ہونے والے خونی فسادات میں نو سو سے زائد افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ان مظاہروں کے دوران اخوان المسلمون کے مقید مرشدِ عام محمد بدیع کے اڑتیس سالہ بیٹے عمار اور محمد البلتاجی کی سترہ سالہ بیٹی اسماء بلتاجی کی بھی ہلاکت ہوئی تھی۔